You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الخَطَّابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟ فَقَالَ: «عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي، لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ تَبَادَرْنَ الحِجَابَ» فَقَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ، فَقَالَ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ، أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْنَ: إِنَّكَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيهٍ يَا ابْنَ الخَطَّابِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ»
Narrated Sa`d: `Umar bin Al-Khattab asked permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him and they were asking him to give them more financial support while raising their voices over the voice of the Prophet. When `Umar asked permission to enter, all of them hurried to screen themselves the Prophet admitted `Umar and he entered, while the Prophet was smiling. `Umar said, May Allah always keep you smiling, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for you ! The Prophet said, I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves. `Umar said, You have more right, that they should be afraid of you, O Allah's Apostle! And then he (`Umar) turned towards them and said, O enemies of your souls! You are afraid of me and not of Allah's Apostle? The women replied, Yes, for you are sterner and harsher than Allah's Apostle. Allah's Apostle said, O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a way, he follows a way other than yours!
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب نے ، ان سے محمد بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی کئی بیویاں جو قریش سے تعلق رکھتی تھیں آپ سے خرچ دینے کے لیے تقاضا کر رہی تھیں اور پکار پکار کر باتیں کر رہی تھیں ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ جلدی سے بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ داخل ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہنس رہے تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ آپ کو خوش رکھے ، یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان پر مجھے حیرت ہوئی ، جو ابھی میرے پاس تقاضا کر رہی تھیں ، جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو فوراً بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ سے ڈرا جائے ، پھر عورتوں کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا ، اپنی جانوں کی دشمن ! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو او اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں ۔ انہوں نے عرض کیا آپ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت ہیں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اے ابن خطاب ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی تمہیں راستے پر آتا ہوا دیکھے گا تو تمہارا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جائے گا ۔
اس حدیث سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت عظمیٰ پر روشنی پڑتی ہے کہ شیطان بھی ان سے ڈرتا ہے ۔ دوسری حدیث میں ہے کہ شیطان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سائے سے بھاگتا ہے۔ اب یہ اشکال نہ ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی افضلیت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نکلتی ہے کیونکہ یہ ایک خاص معاملہ ہے، چور ڈاکو جتنا کوتوال سے ڈرتے ہیں اتنا خود بادشاہ سے نہیں ڈرتے ۔