You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ المُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا»، وَقَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ: سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ: سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, If a man says to his brother, O Kafir (disbeliever)!' Then surely one of them is such (i.e., a Kafir).
ہم سے محمد بن یحییٰ ذیلی ( یا محمد بن بشار ) اور احمد بن سعید دارمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ، انہیں ابو سلمہ نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو کہتا ہے کہ اے کافر ! تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہوگیا ۔ اور عکرمہ بن عمار نے یحییٰ سے بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن یزید نے کہا ، انہوں نے ابو سلمہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
جس کو کافر کہا وہ واقعہ میں کافر ہے تب تو وہ کافر ہے اور جب وہ کافر نہیں تو کہنے والا کافر ہو گیا۔ اسی لئے اہلحدیث نے تکفیر میں بڑی احتیاط برتی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی اہل قبلہ کو کافر نہیں کہتے لیکن متاخرین فقہاءاپنی کتا بوں میں ادنیٰ ادنیٰ باتوں پر اپنے مخالفین کی تکفیر کرتے ہیں، صاحب در مختار نے بڑی جرات سے یہ فتویٰ درج کردیا ۔ فلعنۃ ربنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنیفۃ یعنی جو حضرت امام ابو حنیفہ کے کسی قول کو رد کردے اس پر اتنی لعنت ہو جتنے دنیا میں ذرات ہیں۔ کہئے اس اصول کے موافق تو سارے ائمہ دین ملعون ٹھہرے جنہوں نے بہت سے مسائل میں حضرت ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے قول کورد کیا ہے۔ خود حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں نے کتنے ہی مسائل میں حضرت امام سے اختلاف کیا ہے تو کیا صاحب درمختار کے نزدیک وہ بھی سب ملعون اور مطرود تھے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو ایسے لوگوں نے پیغمبر سمجھ لیا ہے یا آیت ”اتخذوا احبارھم ورھبانھم“ کے تحت ان کو خدا بنا لیا ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ایک عالم دین تھے، ان سے کتنے ہی مسائل میں خطا ہوئی وہ معصوم نہیں تھے۔ اس حدیث سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہئے جو بلا تحقیق محض گمان کی بنا پر مسلمانوں کو مشرک یا کافر کہہ دیتے ہیں ۔ ( وحیدی )