You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَعَبْدِ الحَمِيدِ، صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، وَعَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ رَدْغٍ، فَلَمَّا بَلَغَ المُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ «الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ»، فَنَظَرَ القَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: «فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ [ص:127] مِنْهُ وَإِنَّهَا عَزْمَةٌ»
Narrated `Abdullah bin Al-Harith: Once on a rainy muddy day, Ibn `Abbas delivered a sermon in our presence and when the Mu'adhdhin pronounced the Adhan and said, Haiyi `ala-s-sala(t) (come for the prayer) Ibn `Abbas ordered him to say 'Pray at your homes.' The people began to look at each other (surprisingly). Ibn `Abbas said. It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet (ﷺ) or his Mu'adh-dhin), and it is a license.'
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی اور عبدالحمید بن دینار صاحب الزیادی اور عاصم احول سے بیان کیا، انھوں نے عبداللہ بن حارث بصری سے، انھوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک دن ہم کو جمعہ کا خطبہ دیا۔ بارش کی وجہ سے اس دن اچھی خاصی کیچڑ ہو رہی تھی۔ مؤذن جب حی علی الصلوٰۃ پر پہنچا تو آپ نے اس سے الصلوٰۃ فی الرحال کہنے کے لیے فرمایا کہ لوگ نماز اپنی قیام گاہوں پر پڑھ لیں۔ اس پر لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اسی طرح مجھ سے جو افضل تھے، انھوں نے بھی کیا تھا اور اس میں شک نہیں کہ جمعہ واجب ہے۔
موسلادھاربارش ہورہی تھی کہ جمعہ کا وقت ہوگیا اورمؤذن نے اذان شروع کی جب وہ حی علی الصلوٰۃ پر پہنچا تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اسے فوراً لقمہ دیاکہ یوں کہو الصلوٰۃ فی الرحال یعنی لوگو اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز ادا کرلو۔ چونکہ لوگوں کے لیے یہ نئی بات تھی اس لیے ان کو تعجب ہوا۔ جس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان کو سمجھایا کہ میں نے ایسے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول دیکھاہے۔ معلوم ہوا کہ ایسے خاص موقع پر دوران اذان کلام کرنا درست ہے۔ اوراتفاقاً اگرکسی کو اذان کے وقت ہنسی آگئی تو اس سے بھی اذان میں خلل نہ ہوگا۔ یہ اتفاقی امور ہیں جن سے اسلام میں آسانی دکھانا مقصود ہے۔