You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ: انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الحُلُمَ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: «أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ» فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ» ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ: «مَاذَا تَرَى» قَالَ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ» قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا» قَالَ: هُوَ الدُّخُّ، قَالَ: «اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ» قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ يَكُنْ هُوَ لاَ تُسَلَّطُ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ»،
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab set out with Allah's Apostle, and a group of his companions to Ibn Saiyad. They found him playing with the boys in the fort or near the Hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad was nearing his puberty at that time, and he did not notice the arrival of the Prophet till Allah's Apostle stroked him on the back with his hand and said, Do you testify that I am Allah's Apostle? Ibn Saiyad looked at him and said, I testify that you are the Apostle of the unlettered ones (illiterates) . Then Ibn Saiyad said to the Prophets . Do you testify that I am Allah's Apostle? The Prophet denied that, saying, I believe in Allah and all His Apostles, and then said to Ibn Saiyad, What do you see? Ibn Saiyad said, True people and liars visit me. The Prophet said, You have been confused as to this matter. Allah's Apostle added, I have kept something for you (in my mind). Ibn Saiyad said, Ad-Dukh. The Prophet said, Ikhsa (you should be ashamed) for you can not cross your limits. `Umar said, O Allah's Apostle! Allow me to chop off h is neck. Allah's Apostle said (to `Umar). Should this person be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot over-power him; and should he be someone else, then it will be no use your killing him.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوںنے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبردی ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے ۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے ۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا ۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا ۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی ( عربوں کے ) رسول ہیں ۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کردیا اور فرمایا ، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا ، تم کیا دیکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے معاملہ کومشتبہ کردیا گیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہارے لئے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ ” الدخ “ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دور ہو ، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کردوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں ۔