You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ المُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ القَاسِمَ، فَقُلْنَا: لاَ نَكْنِيكَ أَبَا القَاسِمِ وَلاَ كَرَامَةَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «سَمِّ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ»
Narrated Jabir: A boy was born for a man among us, and the man named him Al-Qasim. We said to him, We will not call you Abu-l-Qasim, nor will we respect you for that. The Prophet was informed about that, and he said, Name your son `Abdur-Rahman.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبردی ، ان سے ابن المنکدر نے بیان کیا اوران سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ہم میں سے ایک صاحب کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے اس کانام ” قاسم “ رکھا ۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تم کو ابوالقاسم کہہ کر نہیں پکاریں گے ( کیونکہ ابو القاسم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی ) اور نہ ہم تمہاری عزت کے لئے ایسا کریں گے ۔ ان صاحب نے اس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھ لے ۔
حیات نبوی میں کسی کو ابو القاسم سے پکارنا باعث اشتباہ تھا کیونکہ ابو القاسم خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔ لہٰذا آپ نے ہر کسی کو کنیت ابو القاسم رکھنے سے منع فرمایا تاکہ اشتباہ نہ ہو ۔ آپ کے بعد یہ کنیت رکھنا علماءنے جائز رکھاہے۔ عبداللہ ، عبدالرحمن اللہ کے نزدیک بڑے پیارے نام ہیں کیونکہ ان میں اللہ کی طرف نسبت ہے جو بندے کی بندگی کو ظاہر کرتے ہے۔ باب کا مضمون صریحاً ایک حدیث میں آیا ہے کہ احب الاسماءالی اللہ عبداللہ وعبد الرحمن۔