You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ [ص:58] السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ بْنَ العَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الغَنَوِيَّ، وَكُلُّنَا فَارِسٌ، فَقَالَ: «انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ»، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ المُشْرِكِينَ، مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى المُشْرِكِينَ، قَالَ: فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْنَا: أَيْنَ الكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ؟ قَالَتْ: مَا مَعِي كِتَابٌ، فَأَنَخْنَا بِهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا، قَالَ صَاحِبَايَ: مَا نَرَى كِتَابًا، قَالَ: قُلْتُ: لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ، لَتُخْرِجِنَّ الكِتَابَ أَوْ لَأُجَرِّدَنَّكِ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَتِ الجِدَّ مِنِّي أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا، وَهِيَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ، فَأَخْرَجَتِ الكِتَابَ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ» قَالَ: مَا بِي إِلَّا أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِي عِنْدَ القَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلَّا وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، قَالَ: «صَدَقَ، فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلَّا خَيْرًا» قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ: إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، قَالَ: فَقَالَ: يَا عُمَرُ، وَمَا يُدْرِيكَ، لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الجَنَّةُ قَالَ: فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ
Narrated `Ali: Allah's Apostle sent me, Az-Zubair bin Al-Awwam and Abu Marthad Al-Ghanawi, and all of us were horsemen, and he said, Proceed till you reach Rawdat Khakh, where there is a woman from the pagans carrying a letter sent by Hatib bin Abi Balta'a to the pagans (of Mecca). So we overtook her while she was proceeding on her camel at the same place as Allah's Apostle told us. We said (to her) Where is the letter which is with you? She said, I have no letter with me. So we made her camel kneel down and searched her mount (baggage etc) but could not find anything. My two companions said, We do not see any letter. I said, I know that Allah's Apostle did not tell a lie. By Allah, if you (the lady) do not bring out the letter, I will strip you of your clothes' When she noticed that I was serious, she put her hand into the knot of her waist sheet, for she was tying a sheet round herself, and brought out the letter. So we proceeded to Allah's Apostle with the letter. The Prophet said (to Habib), What made you o what you have done, O Hatib? Hatib replied, I have done nothing except that I believe in Allah and His Apostle, and I have not changed or altered (my religion). But I wanted to do the favor to the people (pagans of Mecca) through which Allah might protect my family and my property, as there is none among your companions but has someone in Mecca through whom Allah protects his property (against harm). The Prophet said, Habib has told you the truth, so do not say to him (anything) but good. `Umar bin Al-Khattab said, Verily he has betrayed Allah, His Apostle, and the believers! Allow me to chop his neck off! The Prophet said, O `Umar! What do you know; perhaps Allah looked upon the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, for I have ordained that you will be in Paradise.' On that `Umar wept and said, Allah and His Apostle know best.
ہم سے یوسف بن بہلول نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے حصین بن عبد الرحمن نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابو عبد الرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زبیر بن عوام اور ابو مرثد غنوی کو بھیجا ۔ ہم سب گھوڑ سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ جاؤ اور جب ” روضہ خاخ “ ( مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ) پر پہنچو تو وہاں تمہیں مشرکین کی ایک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو مشرکین کے پاس بھیجاگیاہے ( اسے لے آؤ ) بیان کیا کہ ہم نے اس عورت کو پالیا وہ اپنے اونٹ پر جارہی تھی اور وہیں پر ملی ( جہاں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایاتھا۔ بیان کیا کہ ہم نے اس سے کہا کہ خط جو تم ساتھ لے جارہی ہووہ کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میرے پاس کوئی خط نہیں ہے۔ ہم نے اس کے اونٹ کو بٹھا یا اور اس کے کجاوہ میں تلاشی لی لیکن ہمیں کوئی چیز نہیں ملی ۔ میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ ہمیں کوئی خط تو نظر آتا نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے کہا ، مجھے یقین ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلط بات نہیں کہی ہے۔ قسم ہے اس کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے ، تم خط نکالوورنہ میں تمہیں ننگا کردوںگا ۔ بیان کیا کہ جب اس عورت نے دیکھا کہ میں واقعی اس معاملہ میں سنجیدہ ہوں تو اس نے ازارباندھنے کی جگہ کی طرف ہاتھ بڑھایا ، وہ ایک چادر ازار کے طور پر باندھے ہوئے تھی اور خط نکالا ۔ بیان کیا کہ ہم اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، حاطب تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی اللہ اور اس کے رسول پرایمان رکھتاہوں ۔ میرے اندر کوئی تغیر وتبدیلی نہیں آئی ہے ، میرا مقصد ( خط بھیجنے سے ) صرف یہ تھا کہ ( قریش پر آپ کی فوج کشی کی اطلاع دوں اور اس طرح ) میرا ان لوگوں پر احسان ہوجائے اور اس کی وجہ سے اللہ میرے اہل اور مال کی طرف سے ( ان سے ) مدافعت کرائے۔ آپ کے جتنے مہاجر صحابہ ہیں ان کے مکہ مکرمہ میں ایسے افرادہیں جن کے ذریعہ اللہ ان کے مال اور ان کے گھروالوں کی حفاظت کرائے گا۔ آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے سچ کہ دیا ہے اب تم لوگ ان کے بارے میں سوا بھلائی کے اور کچھ نہ کہو بیان کیا کہ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن ماردوں بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر ! تمہیں کیا معلوم، اللہ تعالی بدر کی لڑائی میں شریک صحابہ کی زندگی پر مطلع تھا اور اس کے با وجود کہا کہ تم جو چاہو کرو ، تمہارے لئے جنت لکھ دی گئی ہے ؛؛ بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشک آلود ہوگئیں اور عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں
حضرت حاطب بن ابی بلتعہ کی صاف گوئی نے سارا معاملہ صاف کردیا اور حدیث ”انما الاعمال بالنیات“ کے تحت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو شرف معافی عطا فرماکر اور ایک اہم ترین دلیل پیش فرماکر حضرت عمررضی اللہ عنہ اور دیگر اجل صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو مطمئن فرمادیا اس سے ظاہر ہوا کہ مفتی صاحب جب تک کسی معاملہ کے ہر پہلو پر گہری نظر نہ ڈال لے اس کو فتوی لکھنا مناسب نہیں ہے۔