You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: هَلَكَ أَبِي وَتَرَكَ سَبْعَ أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا» قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: «هَلَّا جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ، أَوْ تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ» قُلْتُ: هَلَكَ أَبِي فَتَرَكَ سَبْعَ أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: «فَبَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكَ» لَمْ يَقُلْ ابْنُ عُيَيْنَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو: «بَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكَ»
Narrated Jabir: My father died and left behind seven or nine daughters, and I married a woman. The Prophet said, Did you get married, O Jabir? I replied, Yes. He asked, Is she a virgin or a matron? I replied, She is a matron. He said, Why didn't you marry a virgin girl so that you might play with her and she with you (or, you might make her laugh and she make you laugh)? I said, My father died, leaving seven or nine girls (orphans) and I did not like to bring a young girl like them, so I married a woman who can look after them. He said, May Allah bestow His Blessing on you.
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میرے والد شہید ہوئے تو انہوں نے سات یانو لڑکیاں چھوڑی تھیں ( راوی کو تعداد میں شبہ تھا ) پھر میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، جابر کیا تم نے شادی کرلی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرما یا کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے کہا بیاہی سے ۔ فرمایا ، کسی لڑکی سے کیوںنہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا ( انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی۔ میں نے عرض کی، میرے والد ( حضرت عبد اللہ ) شہید ہوئے اور سات یا نولڑکیا ں چھوڑی ہیں ۔ اس لئے میں نے پسند نہیں کیا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی لڑکی لاؤں ۔ چنانچہ میں نے ایسی عورت سے شادی کی جو ان کی نگرانی کر سکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تمہیں برکت عطافرمائے۔ ابن عیینہ اور محمد بن مسلمہ نے عمروسے روایت میں ۔ ” اللہ تمہیں برکت عطافرمائے “ کے الفاظ نہیں کہے ۔
شادی میں بھی جذبات سے زیادہ دوراندیشی کی ضرورت ہے۔ حضرت جابر کا یہ واقعہ عبرت ونصیحت کے لئے کافی ہے۔ اللہ ہرمسلمان کو سمجھنے کی توفیق دے۔ اپنی بہنوں کی پرورش کرنا بھی ایک بڑی سعادت مندی ہے۔ اللہ ہر جوان کو ایسی توفیق بخشے آمین