You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: كُنَّا نَنْتَظِرُ عَبْدَ اللَّهِ، إِذْ جَاءَ يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، فَقُلْنَا: أَلاَ تَجْلِسُ؟ قَالَ: لاَ، وَلَكِنْ أَدْخُلُ فَأُخْرِجُ إِلَيْكُمْ صَاحِبَكُمْ وَإِلَّا جِئْتُ أَنَا فَجَلَسْتُ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِهِ، فَقَامَ [ص:88] عَلَيْنَا فَقَالَ: أَمَا إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، وَلَكِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنَ الخُرُوجِ إِلَيْكُمْ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ، كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا»
Narrated Shaqiq: While we were waiting for `Abdullah (bin Mas`ud). Yazid bin Muawiya came. I said (to him), Will you sit down? He said, No, but I will go into the house (of Ibn Mas`ud) and let your companion (Ibn Mas`ud) come out to you; and if he should not (come out), I will come out and sit (with you). Then `Abdullah came out, holding the hand of Yazid, addressed us, saying, I know that you are assembled here, but the reason that prevents me from coming out to you, is that Allah's Apostle used to preach to us at intervals during the days, lest we should become bored.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہامجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہاہم سے اعمش نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہاکہ ہم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کررہے تھے کہ یزید بن معاویہ ( ایک بزرگ تابعی ) آئے ۔ ہم نے کہا ، تشریف رکھئے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ، میں اندر جاؤںگا اور تمہارے ساتھ ( عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) کو باہر لاؤںگا۔ اگر وہ نہ آئے تو میں ہی تنہا آجاؤں گا اورتمہارے ساتھ بیٹھوں گا۔ پھر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور وہ یزید بن معاویہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے پھر ہمارے سامنے کھڑے ہوئے کہنے لگے میں جان گیا تھا کہ تم یہاں موجود ہو۔ پس میں جو نکلا تو اس وجہ سے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ مقررہ دنوں میں ہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے۔ ( فاصلہ دے کر ) آپ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔