You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ وَبِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَيَّادٍ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئَا قَالَ الدُّخُّ قَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ قَالَ دَعْهُ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَا تُطِيقُهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said to Ibn Saiyad, I have kept for you a secret. Ibn Saiyad said, Ad-Dukh. The Prophet said, Keep quiet, for you cannot go beyond your limits (or you cannot exceed what has been foreordained for you). On that, `Umar said (to the Prophet ), Allow me to chop off his neck! The Prophet said, Leave him, for if he is he (i.e., Ad-Dajjal), then you will not be able to overcome him, and if he is not, then you gain no good by killing him.
ہم سے علی بن حفص اور بشر بن محمد نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ عبداللہ نے ہمیں خبردی، کہا ہم کو معمر نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا کہ میں نے تیرے لیے ایک بات دل میں چھپارکھی ہے ( بتا وہ کیا ہے؟ ) اس نے کہا کہ ” دھواں “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بدبخت! اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن ماردوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو، اگر یہ وہی ( دجال ) ہوا تو تم اس پر قابو نہیں پاسکتے اوراگر یہ وہ نہ ہوا تو اسے قتل کرنے میں تمہارے لیے کوئی بھلائی نہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ اس لیے کہا کہ خس کم جہاں پاک آئندہ دجال کا اندیشہ ہی نہ رہے۔ اس حدیث کی مناسبت کتاب القدر سے یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ دجال ہے تب تو تم اسے مار ہی نہ سکوگے کیوں کہ اللہ نے تقدیر یوں لکھی ہے کہ وہ قیامت کے قریب نکلے گا اور لوگوں کو گمراہ کرے گا آخر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ سے قتل ہوگا۔ تقدیر کے خلاف نہیں ہوسکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ دجال کے لفظی معنی کے لحاظ سے ابن صیاد بھی دجالوں کی فہرست ہی کا ایک فرد تھا اس کے سارے کاموں میں دجل اور فریب کا پورا پورا دخل تھا، ایسے لوگ امت میں بہت ہوئے ہیں اور آج بھی موجود ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے ان کو دجالون کذابون کہاگیا ہے۔