You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ الْعَشْرَ الْآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ وَاللَّهِ لَا أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا يَأْتَلِ أُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى الْآيَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا
Narrated Az-Zuhri: I heard `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah bin `Uqba relating from `Aisha, the wife of the Prophet the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that `Aisha said), ''Then Allah revealed the ten Verses starting with:--'Verily! Those who spread the slander..' (24.11-21) All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about `Aisha Then Allah revealed:-- 'And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men....' (24.22) On that, Abu Bakr said, Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me. and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, By Allah! I will never withhold it from him.
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن المسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہم سے سنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کی بات کے متعلق، جب ان پر اتہام لگانے والوں نے اتہام لگایا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس اتہام سے بری قرار دیا تھا، ان سب لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کوئی ایک ٹکڑا بیان کیا (اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ)پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الذین جاءوا بالإفک» کہ بلاشبہ جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے دس آیتوں تک۔ جو سب کی سب میری پاکی بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی تھیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، مسطح رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی وجہ سے ان کا خرچ اپنے ذمہ لیے ہوئے تھے، کہا کہ اللہ کی قسم اب کبھی مسطح پر کوئی چیز ایک پیسہ خرچ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر اس طرح کی جھوٹی تہمت لگائی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ولا یأتل أولو الفضل منکم والسعۃ أن یؤتوا أولی القربی» الخ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا، کیوں نہیں، اللہ کی قسم میں تو یہی پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت کر دے۔ چنانچہ انہوں نے پھر مسطح کو وہ خرچ دینا شروع کر دیا جو اس سے پہلے انہیں دیا کرتے تھے اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اب خرچ دینے کو کبھی نہیں روکوں گا۔
حضرت ابوبکر نےاپنی قسم کوکفارہ اداکرکے توڑدیاباب سےیہی مطابقت ہے ۔حضرت مسطح بن اثاثہ قریشی مطلبی ہیں۔34ھ میں بعمر 56سال وفات پائی۔سبحان اللہ ایماندار ی اورخداترسی حضرت ابوبکر صدیق پرختم تھی باوجودیکہ مسطح نےایسا بڑا قصور کیا تھاکہ ان کی پیاری بیٹی پرجوخود مسطح کی بھی بھتیجی ہوتی تھیں اس قسم کاطوفان جوڑا اورقطع نظر اس سلو ک کےجو حضرت ابوبکر صدیق ان سے کیا کرتےتھے اورقطع نظراحسان فراموشی کےانہوں نے قرابت کابھی کچھ لحاظ نہ کیا۔حضرت عائشہ ؓ کی بدنامی خود مسطح کی بھی ذلت اورخواری تھی مگروہ شیطان کےچکمہ میں آگئے۔شیطان اسی طرح آدمی کوذلیل کرتاہے،اس کی عقل اورفہم بھی سلب ہوجاتی ہے۔اگر کوئی دوسرا آدمی ہوتاتو مسطح نےیہ حرکت ایسی کی تھی کہ ساری عمر سلوک کرنا توکجا ان کی صورت بھی دیکھنا گوارہ نہ کرتا مگر آخر میں حضرت ابوبکر کی خداترسی اورمہربانی اورشفقت پرقربان کہ انہوں نے مسطح کامعمول بدستور جاری کردیا اوران کےقصور سےچشم پوشی کی۔ترجمہ باب یہیں سےنکلتا ہےکیونکہ حضرت ابوبکر صدیق نےایک نیکی کی بات یعنی عزیزوں سےسلوک ترک کرنے پر قسم کھائی تھی تو اس قسم کوتوڑڈالنے کاحکم ہوا پھر کوئی گناہ کرنے پرقسم کھائے اس کوتو بطریق اولیٰ یہ قسم توڑڈالنا ضرور ی ہوگا۔یہ غصہ میں قسم کھانے کی بھی مثال ہوسکتی ہےکیونکہ حضرت ابوبکر صدیق نےپہلے غصہ ہی میں قسم کھالی تھی کہ میں مسطح سےسلوک نہ کروں گا۔(تقریرمولانا وحیدالزمان مرحوم)