You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّتْهُمْ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَتْ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا
Narrated `Aisha: The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, Nobody can speak (in favor of the lady) to Allah's Apostle and nobody dares do that except Usama who is the favorite of Allah's Apostle. When Usama spoke to Allah's Apostle about that matter, Allah's Apostle said, Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah? Then he got up and addressed the people, saying, O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کرگیا اور انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کرسکتا ہے اسامہص کے سوا، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کرسکتا؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو۔ ” پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہوگئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے۔
اس سفارش پر آپ نے حضرت اسامہ کو تنبیہ فرمائی۔