You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَسْمِعْنَا يَا عَامِرُ مِنْ هُنَيْهَاتِكَ فَحَدَا بِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ السَّائِقُ قَالُوا عَامِرٌ فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَّا أَمْتَعْتَنَا بِهِ فَأُصِيبَ صَبِيحَةَ لَيْلَتِهِ فَقَالَ الْقَوْمُ حَبِطَ عَمَلُهُ قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمَّا رَجَعْتُ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ فَقَالَ كَذَبَ مَنْ قَالَهَا إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ اثْنَيْنِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ وَأَيُّ قَتْلٍ يَزِيدُهُ عَلَيْهِ
Narrated Salama: We went out with the Prophet to Khaibar. A man (from the companions) said, O 'Amir! Let us hear some of your Huda (camel-driving songs.) So he sang some of them (i.e. a lyric in harmony with the camels walk). The Prophet said, Who is the driver (of these camels)? They said, Amir. The Prophet said, May Allah bestow His Mercy on him ! The people said, O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer! Then 'Amir was killed the following morning. The people said, The good deeds of 'Amir are lost as he has killed himself. I returned at the time while they were talking about that. I went to the Prophet and said, O Allah's Prophet! Let my father be sacrificed for you! The people claim that 'Amir's good deeds are lost. The Prophet said, Whoever says so is a liar, for 'Amir will have a double reward as he exerted himself to obey Allah and fought in Allah's Cause. No other way of killing would have granted him greater reward.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ جماعت کے ایک صاحب نے کہا عامر! ہمیں اپنی حدی سنائےے۔ انہوں نے حدی خوانی شروع کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون صاحب گاگاکر اونٹوں کو ہانک رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ عامر ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان پر رحم کرے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں عامر سے فائدہ کیو ںنہیں اٹھانے دیا۔ چنانچہ عامر رضی اللہ عنہ اسی رات کو اپنی ہی تلوار سے شہید ہوگئے۔ لوگوں نے کہا کہ ان کے اعمال برباد ہوگئے، انہوں نے خودکشی کرلی( کیوں کہ ایک یہودی پر حملہ کرتے وقت خود اپنی تلوار سے زخمی ہوگئے تھے) جب میں واپس آیا اور میں نے دیکھا کہ لوگ آپس میں کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہوگئے تو میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ پر میرے باپ اور ماں فدا ہوں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ عامر کے سارے اعمال برباد ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کہتا ہے غلط کہتا ہے۔ عامر کو دوہرا اجر ملے گا وہ( اللہ کے راستہ میں) مشقت اٹھانے والے اور جھاد کرنے والے تھے اور کس قتل کا اجر اس سے بڑھ کر ہوگا؟