You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ قَالَ فَسَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ
Narrated Jabir: A man from the Ansar made his slave, a Mudabbar. And apart from that slave he did not have any other property. This news reached Allah's Apostle and he said, Who will buy that slave from me? So Nu'aim bin An-Nahham bought him for 800 Dirham. Jabir added: It was a coptic (Egyptian) slave who died that year.
ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک انصاری صحابی نے کسی غلام کو مدبر بنایا اور ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی اطلاع ملی تو دریافت فرمایا۔ اسے مجھ سے کون خریدے گا چنانچہ نعیم بن النحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا۔ بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ وہ ایک قبطی غلام تھا اور پہلے ہی سال مرگیا۔
اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ جب غلام کا مدبر کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لغو کردیا حالانکہ اس کے مالک نے اپنی خوشی سے اس کو مدبر کیا تھا اور وجہ یہ ہوئی کہ وارثوں کے لیے اور کوئی مال اس شخص کے پاس نہ تھا تو گویا وارثوں کی ناراضی کی وجہ سے جن کی ملک اس غلام سے متعلق بھی نہیں ہوئی تھی تدبیر ناجائز ٹھہری پس وہ تدبیر یا بیع کیوں کر جائز ہوسکتی ہے جس میں خود مالک ناراض ہو اور وہ جبر سے کی جائے۔ مہلب نے کہا اس پر علماءکا اجماع ہے کہ مکرہ کا بیع اور یہ صحیح نہیں ہے لیکن حنفیہ نے یہ کہا ہے کہ اگر مکرہ سے خریدے ہوئے غلام یا لونڈی کوئی آزاد کردے یا مدبر کردے تو خریدار ( یہ تصرف جائز ہوگا۔ امام بخاری کے اعراض کا۔ ) کا حاصل یہ ہے کہ حنفیہ کے کلام میں مناقضہ ہے اگر مکرہ کی بیع صحیح اور مفید ملک ہے تو سب تصرفات خریدار کے درست ہونے چاہئیں اگر صحیح اور مفید ملک نہیں ہے تب نہ نذر صحیح ہونی چاہئے نہ مدبر کرنا اور نذر اور تدبیر کی صحت کا قائل ہونا اور پھر مکرہ کی بیع صحیح نہ سمجھنا دونوں میں مناقفہ ہے۔ ( وحیدی )