You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ سَعْدًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الْوَجَعَ فَقَالَ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ عُذِّبَ بِهِ بَعْضُ الْأُمَمِ ثُمَّ بَقِيَ مِنْهُ بَقِيَّةٌ فَيَذْهَبُ الْمَرَّةَ وَيَأْتِي الْأُخْرَى فَمَنْ سَمِعَ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا يُقْدِمَنَّ عَلَيْهِ وَمَنْ كَانَ بِأَرْضٍ وَقَعَ بِهَا فَلَا يَخْرُجْ فِرَارًا مِنْهُ
Narrated 'Amir bin Sa`d bin Abi Waqqas: That he heard Usama bin Zaid speaking to Sa`d, saying, Allah's Apostle mentioned the plague and said, 'It is a means of punishment with which some nations were punished and some of it has remained, and it appears now and then. So whoever hears that there is an outbreak of plague in some land, he should not go to that land, and if the plague breaks out in the land where one is already present, one should not run away from that land, escaping from the plague.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عامر ابن سعد بن ابی وقاص نے کہ انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے حدیث نقل کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کا ذکر کیا اور فرمایا کہ یہ ایک عذاب ہے جس کے ذریعہ بعض امتوں کو عذاب دیا گیا تھا اس کے بعد ا سکا کچھ حصہ باقی رہ گیا ہے اور وہ کبھی چلا جاتا ہے اور کبھی واپس آتاجا ہے ۔ پس جو شخص کسی سرزمین پر اس کے پھیلنے کے متعلق سنے تو وہاں نہ جائے لیکن اگر کوئی کسی جگہ ہو اور وہاں یہ وبا پھوٹ پڑے تو وہاں سے بھاگے بھی نہیں ۔
اس کا اصل سبب کچھ سمجھ میں نہیں آتا ۔ یونانی ہوگ جدوار خطائی سے ‘ ڈاکٹر لوگ ورم پر برف کا ٹکڑا رکھ کر اور بدوی لوگ داغ دے کر اس کا علا ج کرتے ہیں مگر موت سے شاذونادر ہی بچتے ہیں ۔ اس لیے مقام طاعون سے بھاگنا گویا موت سے بھاگنا ہے جو اپنے وقت پر ضرور آکر رہے گی ۔ مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ گھر یا محلہ بدلینا بستی چھوڑ کر پہاڑ پر چلے جانا تا کہ صاف آب وہوا مل سکے فرار میں داخل نہیں ہے ‘ واللہ اعلم بالصواب۔