You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً وَأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ وَسَلُوا اللَّهَ حَقَّكُمْ
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said to us, You will see after me, selfishness (on the part of other people) and other matters that you will disapprove of. They asked, What do you order us to do, O Allah's Apostle? (under such circumstances)? He said, Pay their rights to them (to the rulers) and ask your right from Allah.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے زید بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا، تم میرے بعد بعض کام ایسے دیکھو گے جو تم کو برے لگیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اس سلسلے میں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں ان کا حق ادا کرو اور اپنا حق اللہ سے مانگو۔
یعنی اللہ سے دعا کرو کہ اللہ ان کو انصاف اور حق رسانے کی توفیق دے۔ جیسے ثوری کی روایت میں ہے یا اللہ ان کے بدل تم پر دوسرے حاکموں جو عادل اور منصف ہوں مقرر کرے۔ مسلم اور طبرانی کی روایت میں یوں ہے کہ یا رسول اللہ! ہم ان سے لڑیں نہیں۔ آپ نے فرمایا نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔ معلوم ہوا کہ جب مسلمان حاکم نماز پڑھنا بھی چھوڑ دے تو پھر اس سے لڑنا اور اس کا خلاف کرنا درست ہوگیا۔ بے نمازی حاکم کی اطاعت ضروری نہیں ہے۔ اس پر تمام اہل حدیث کا اتفاق ہے۔ حافظ نے کہا اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ کافر ہوجائے گا بلکہ مطلب یہ ہے کہ جاہلیت والوں کی طرح مرے گا یعنی جیسے جاہلیت والوں کا کوئی امام نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس کا بھی نہ ہوگا۔ دوسری روایت میں یوں ہے جو شخص جماعت سے بالشت برابر جدا ہوگیا اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے نکال ڈالی۔ ابن بطال نے کہا اس حدیث سے یہ نکلا حاکم گو ظالم یا فاسق ہو اس سے بغاوت کرنا درست نہیں البتہ اگر صریح کفر اختیار کرے تب اس کی اطاعت جائز نہیں بلکہ جس کو قدرت ہو اس کو اس پر جہاد کرنا واجب ہے۔ آج کل کے بعض ائمہ مساجد لوگوں سے اپنی امامت کی بیعت لے کر بیعت نہ کرنے والوں کو جاہلیت کی موت کا فتویٰ سناتے ہیں اور لوگوں سے زکوٰۃ وصول کرتے ہیں۔ یہ سب فریب خوردہ ہیں۔ یہاں مراد خلیفہ اسلام ہے، جو صحیح معنوں میں اسلامی طور پر صاحب اقتدار ہو۔