You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ أَلَا تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا أَلَيْسَتْ بِالْبَلْدَةِ الْحَرَامِ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ وَأَبْشَارَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلِّغٍ يُبَلِّغُهُ لِمَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ فَكَانَ كَذَلِكَ قَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ حُرِّقَ ابْنُ الْحَضْرَمِيِّ حِينَ حَرَّقَهُ جَارِيَةُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ أَشْرِفُوا عَلَى أَبِي بَكْرَةَ فَقَالُوا هَذَا أَبُو بَكْرَةَ يَرَاكَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَحَدَّثَتْنِي أُمِّي عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ قَالَ لَوْ دَخَلُوا عَلَيَّ مَا بَهَشْتُ بِقَصَبَةٍ
Narrated Abu Bakra: Allah's Apostle addressed the people saying, Don't you know what is the day today? They replied, Allah and His Apostle know better. We thought that he might give that day another name. The Prophet said, Isn't it the day of An-Nahr? We replied, Yes. O Allah's Apostle. He then said, What town is this? Isn't it the forbidden (Sacred) Town (Mecca)? We replied, Yes, O Allah's Apostle. He then said, Your blood, your properties, your honors and your skins (i.e., bodies) are as sacred to one another like the sanctity of this day of yours in this month of yours in this town of yours. (Listen) Haven't I conveyed Allah's message to you? We replied, Yes He said, O Allah! Be witness (for it). So it is incumbent upon those who are present to convey it (this message of mine) to those who are absent because the informed one might comprehend what I have said better than the present audience who will convey it to him.) The narrator added: In fact, it was like that. The Prophet added, Beware! Do not renegade as disbelievers after me by striking (cutting) the necks of one another.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن سیرین نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے بیان کیا اور ایک دوسرے شخص ( حمید بن عبدالرحمن ) سے بھی سنا جو میری نظر میں عبد الرحمن بن ابی بکرہ سے اچھے ہیں اور ان سے ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو یوم النحر میں خطبہ دیا اور فرمایا تمہیں معلوم ہے یہ کون سادن ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ۔ بیان کیا کہ ( اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی سے ) ہم یہ سمجھے کہ آپ ا سکا کوئی اور نام رکھیں گے ۔ لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن ( یوم النحر) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ۔ آپ نے پھر پوچھا یہ کون سا شہر ہے ؟ کیا یہ البلدہ ( مکہ مکرمہ ) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہارا خون ‘ تمہارے مال ‘ تمہاری عزت اور تمہاری کھال تم پر اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے ۔ کیا میں نے پہنچا دیا ؟ ہم نے کہا جی ہاں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! گواہ رہنا ۔ پس میرا یہ پیغام موجود لوگ غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں کیونکہ بہت سے پہنچا نے والے اس پیغام کو اس تک پہنچائیں گے جو اس کو زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیرے بعد کا فر نہ ہو جانا کہ بعض بعض کی گردن مارنے لگو۔ پھر جب وہ دن آیا جب عبداللہ عمرو بن حضرمی کو جاریہ بن قدامہ نے ایک مکان میں گھیر کر جلا دیا تو جاریہ نے اپنے لشکر والوں سے کہا ذار ابو بکر ہ کو تو جھانکو وہ کس خیال میں ہے ۔ انہوں نے کہا یہ ابو بکرہ موجود ہیں تم کو دیکھ رہے ہیں ۔ عبد الرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں مجھ سے میری والدہ ہالہ بنت غلےظ نے کہا کہ ابو بکرہ نے کہا اگر یہ لوگ ( تین جاریہ کے لشکر والے ) میرے گھر میں بھی گھس آئیں اور مجھ کو مارنے لگیں تو بھی میں ان پر ایک بانس کی چھڑی بھی نہیں چلاؤں گا ۔
چہ جائیکہ ہتھیار سے لڑوں کیونکہ ابو بکر ہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سن چکے تھے کہ مسلمان کو مارنا اس سے لڑنا کفر ہے ۔ عبدا للہ بن عمر و حضرمی کا یہ قصہ یہ ہے کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا بھیجا ہوا بصرے میں آیا تھا ۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بصرے والوں کو بھی اغوا کر کے علی رضی اللہ عنہ کا مخالف کرا دے گو یا معاویہ رضی اللہ عنہ کی یہ سیاسی چال تھی ۔ جب علی رضی اللہ عنہ نے یہ سنا تو جاریہ ابن قدامہ کو اس کی گرفتاری کے لیے روانہ کیا ۔ حضرمی ایک مکان میں چھپ گیا ۔ جاریہ نے اس کو گھیر لیا اور مکان میں آگ لگا دی اور حضرمی مکان سمیت جل کر خاک ہو گیا ۔ یہ واقعہ سنہ 38ہجری کا ہے اور ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے بیان کیا نکا لا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جو علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے بصرے کے حاکم تھے وہاں سے نکلے اور زیادہ بن سمیہ کو اپنا خلیفہ کر گئے ۔ اس وقت معاویہ رضی اللہ عنہ نے موقع پا کر عبداللہ بن عمر و حضرمی کو بھیجا کہ جا کر بصرے پر قبضہ کرے ‘ وہ بنی تمیم کے محلہ میں اترا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جو لوگ تھے وہ اس کے شریک ہو گئے ۔ زیاد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس واقعہ کی خبر کی اور مدد چاہی ۔ حضرت علی رضی اللہ عن نے پہلے اعین بن عیینہ ایک شخص کو روانہ کیا لیکن وہ دغا سے مار ڈا لا گیا پھر جاریہ بن قدامہ کو بھیجا ‘ انہوں نے حضرمی کو اس کے چالیس یا ستر رفقاءسمیت ایک مکان میں گھیر لیا اور اس میں آگ لگا دی ۔ حضرمی اور اس کے ساتھی سب جل کر خاک ہو گئے ۔ ( انا للہ وانا الیہ راجعون )