You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ قُلْتُ فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا قَالَ هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ
Narrated Hudhaifa bin Al-Yaman: The people used to ask Allah's Apostle about the good but I used to ask him about the evil lest I should be overtaken by them. So I said, O Allah's Apostle! We were living in ignorance and in an (extremely) worst atmosphere, then Allah brought to us this good (i.e., Islam); will there be any evil after this good? He said, Yes. I said, 'Will there be any good after that evil? He replied, Yes, but it will be tainted (not pure.)'' I asked, What will be its taint? He replied, (There will be) some people who will guide others not according to my tradition? You will approve of some of their deeds and disapprove of some others. I asked, Will there be any evil after that good? He replied, Yes, (there will be) some people calling at the gates of the (Hell) Fire, and whoever will respond to their call, will be thrown by them into the (Hell) Fire. I said, O Allah s Apostle! Will you describe them to us? He said, They will be from our own people and will speak our language. I said, What do you order me to do if such a state should take place in my life? He said, Stick to the group of Muslims and their Imam (ruler). I said, If there is neither a group of Muslims nor an Imam (ruler)? He said, Then turn away from all those sects even if you were to bite (eat) the roots of a tree till death overtakes you while you are in that state.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘انہوں نے کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابن جابر نے بیان کیا ‘ ان سے بسر بن عبیداللہ الخصرمی بیان کیا ‘ انہوں نے ابو ادریس خولانی سے سنا ‘ انہوں نے حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہما سے سنا ‘انہوں نے بیان کیا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا ۔ اس خوف سے کہ کہیں میری زندگی میں ہی شر نہ پیدا ہو جائے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے میں اس خیر سے نوازا تو کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا زمانہ ہو گا؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ میں نے پوچھا کیا اس شر کے بعد خیر کا زمانہ آئے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں لیکن اس خیر میں کمزوری ہوگی ۔ میں نے پوچھا کہ کمزوری کیا ہوگی ؟ فرمایا کہ کچھ لوگ ہوں گے جو میرے طریقے کے خلاف چلیں گے ‘ ان کی بعض باتیں اچھی ہوں گی لیکن بعض میں تم برائی دیکھو گے ۔ میں نے پوچھا کیا پھر دور خیر کے بعد دور شر آئے گا ؟ فرمایا کہ ہاں جہنم کی طرف سے بلانے والے دوزخ کے دروازوں پر کھڑے ہوں گے ‘ جو ان کی بات مان لے گا وہ اس میں انہیں جھٹک دیں گے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! ان کی کچھ صفت بیان کیجئے۔ فرمایا کہ وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری ہی زبان عربی بولیں گے ۔ میں نے پوچھا پھر اگر میں نے وہ زمانہ پا یا تو آپ مجھے ان کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا ۔ میں نے کہا کہ اگر مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو ؟ فرمایاکہ پھر ان تمام لوگوں سے الگ ہو کر خواہ تمہیں جنگل میں جا کر درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت آجائے ۔
( 1 ) محدثین نے کہا کہ پہلی برائی سے وہ فتنے مراد ہیں جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد ہوئے اور دوسری بھلائی سے جو عمر بن عبدالعزیز کا زمانہ تھا ‘ وہ مراد ہے اور ان کے بعد کا اس زمانہ میں کوئی خلیفہ عادل ہوتا متبع سنت‘ کوئی ظالم ہوتا بد عتی جیسے خلفاءعباسیہ میں مامون رشید بڑا ظالم گزرا پھر متوکل علی اللہ اچھا تھا ۔ اس نے امام احمد کو قید سے خلاصی دی اور معتزلہ کی خوب سر کوبی کی ۔ بعضوں نے کہا پہلی برائی سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل ‘ دوسری بھلائی سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا زمانہ مراد ہے اور دھوئیں سے خارجیوں اور رافضیوں کے پیدا ہونے کی طرف اشارہ ہے اور دوسری برائی سے بنی امیہ کا زمانہ مراد ہے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بر سر منبر برا کہا جاتا ہے ‘ میں ( وحید الزماں ) کہتاہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس حدیث سے واللہ اعلم یہ ہے کہ ایک زمانہ تک جو نقشہ میرے زمانہ میں ہے یہی چلتا رہے گا اور بھلائی قائم رہے گی یعنی کتاب وسنت کی پیروی کرتے رہیں گے جیسے سنہ400ھ تک رہا اس کے بعد برائی پیدا ہوگی یعنی لوگ تقلید شخصی میں گرفتار ہو کر کتاب وسنت سے بالکل منہ موڑ لیں گے بلکہ قرآن وحدیث کی تحصیل بھی چھوڑدیں گے ۔ قرآن وحدیث کے بدل دوسری کتابیں پڑھنے لگیں گے ۔ دین کے مسائل بعوض قرآن وحدیث کے ان کتابوں سے نکالے جائیں گے ۔ ( 2 ) یعنی ان کی جماعت میں جاکر شریک ہونا ان کی تعداد بڑھانا منع ہے۔ ابویعلیٰ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی کہ جو شخص کسی قوم کی جماعت کو بڑھائے وہ ان ہی میں سے ہے اور جو شخص کسی قوم کے کاموں سے راضی ہو وہ گویا خود وہ کام کررہا ہے۔ اس حدیث سے اہل حدیث اور فسق کی مجلسوں میں شریک اور ان کا شمار بڑھانے کی ممانعت نکلتی ہے گو یہ آدمی ان کے اعتقاد اور عمل میں شریک نہ ہو جو کوئی حال قال چراغاں عرس گانے بجانے کی محفل میں شریک ہو وہ بھی بدعتیوں میں گنا جائے گا گو ان کاموں کو اچھا نہ جانتا ہو۔ ( از وحیدالزماں )