You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي مُوسَى وَعَمَّارٍ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ مَا مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلَّا لَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ فِيهِ غَيْرَكَ وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيَبَ عِنْدِي مِنْ اسْتِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الْأَمْرِ قَالَ عَمَّارٌ يَا أَبَا مَسْعُودٍ وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ وَلَا مِنْ صَاحِبِكَ هَذَا شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتُمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيَبَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا فِي هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَكَانَ مُوسِرًا يَا غُلَامُ هَاتِ حُلَّتَيْنِ فَأَعْطَى إِحْدَاهُمَا أَبَا مُوسَى وَالْأُخْرَى عَمَّارًا وَقَالَ رُوحَا فِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ
Narrated Shaqiq bin Salama: I was sitting with Abu Mas`ud and Abu Musa and `Ammar. Abu Mas`ud said (to `Ammar), There is none of your companions but, if I wish, I could find fault with him except with you. Since you joined the company of the Prophet I have never seen anything done by you more criticizable by me than your haste in this issue. `Ammar said, O Abu Mas`ud ! I have never seen anything done by you or by this companion of yours (i.e., Abu Musa) more criticizable by me than your keeping away from this issue since the time you both joined the company of the Prophet. Then Abu Mas`ud who was a rich man, said (to his servant), O boy! Bring two suits. Then he gave one to Abu Musa and the other to `Ammar and said (to them), Put on these suits before going for the Friday prayer.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق بن سلمہ نے کہ میں ابومسعود، ابوموسیٰ اور عمار رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ سے کہا ہمارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نہ کچھ عیب بیان کرسکتا ہوں۔ ( لیکن تم ایک بے عیب ہو) اور جب سے تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی، میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا۔ ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں، تم اس دور میں یعنی لوگوں کو جنگ کے لیے اٹھانے میں جلدی کرہے ہو۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا ابومسعود رضی اللہ عنہ تم سے اور تمہارے ساتھی ابوموسیٰ اشعری سے جب سے تم دونوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہے میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کررہے ہو۔ اس پر ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ مالدار آدمی تھے کہ غلام! دو حلے لاؤ۔ چنانچہ انہوں نے ایک حلہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو دیا اور دوسرا عمار رضی اللہ عنہ کو اور کہا کہ آپ دونوں بھائی کپڑے پہن کر جمعہ پڑھنے چلیں۔
ہوا یہ تھا کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کے حاکم تھے۔ حضرت علی رضی الہ عنہ نے انہی کو قائم رکھا۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک فوج کثیر کے ساتھ بصرے تشریف لے گئیں اور طلحہ رضی اللہ عنہما اور زبیر رضی اللہ عنہما دونوں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت توڑ کر ان کے ساتھ گئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو کہلا بھیجا کہ مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار رکھ اور حق کی مدد کر۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے سائب بن مالک اشعری سے رائے لی۔ انہوں نے بھی رائے دی کہ خلیفہ وقت کے حکم پر چلنا چاہئے لیکن ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نہ سنا اور الگا لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ جنگ کا ارادہ نہ کرو۔ آخر حضرت علی رضی اللہ عنہ قرظہ بن کعب کو کوفہ کا حاکم کیا اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو معزول کیا۔ ادھر طلبحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما نے بصرہ جاکر کیا کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نائب ابن حنیف کو گرفتار کرلیا۔ یہ تو اعلانیہ بغاوت اور عہد شکنی ٹھہری اور ایسے لوگوں سے لڑنا بموجب نص قرآنی فقاتلوا التی تبغی حتی تفی الی امر اﷲ ( الحجرات: 9 ) ضرور تھا اور عمار رضی اللہ عنہ کی رائے بالکل صائب تھی کہ خلیفہ وقت کی تعمیل حکم میں دیر نہ کرنا چاہئے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا یا علی! تم بیعت توڑنے والوں اور باغیوں سے لڑوگے۔ کہتے ہیں جب جنگ جمل شروع ہوئی سنہ 36ھ 15 جمادی الاولیٰ کو تو ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگے تم ان لوگوں سے کیسے لڑتے ہو انہوں نے کہا میں حق پر لڑتا ہوں۔ وہ کہنے لگا وہ بھی یہی کہتے ہیں ہم حق پر لڑتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا، میں ان سے بیعت شکنی اور جماعت کو چھوڑدینے پر لڑتا ہوں۔ غفراﷲ لہم اجمعین۔