You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ [ص:145] هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ» قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ البُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ، فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ» قَالَتْ عَائِشَةُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ البُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ» قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا
Narrated `Aisha: the mother of the faithful believers: Allah's Apostle in his last illness said, Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. I said, If Abu Bakr stood in your place, he would not be able to make the people hear him owing to his weeping. So please order `Umar to lead the prayer. He said, Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. I said to Hafsa, Say to him, 'Abu Bakr is a softhearted man and if he stood in your place he would not be able to make the people hear him owing to his weeping. So order `Umar to lead the people in the prayer.' Hafsa did so but Allah's Apostle said, Keep quiet. Verily you are the companions of (Prophet) Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. Hafsa said to me, I never got any good from you.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الوفات میں فرمایا کہ ابوبکر سے لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ ابوبکر اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنی آواز نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ سے فرمائیے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ نے پھر فرمایا کہ نہیں ابوبکر ہی سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم بھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ اگر ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو آپ کو یاد کر کے گریہ و زاری کی وجہ سے لوگوں کو قرآن نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی کہہ دیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بس چپ رہو، تم لوگ صواحب یوسف سے کسی طرح کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ بعد میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا۔ بھلا مجھ کو تم سے کہیں بھلائی ہونی ہے۔
مقصد باب یہ ہے کہ رونے سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی۔ جنت یا دوزخ کے ذکر پر رونا تو عین مطلوب ہے، کئی احادیث سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں رونا ثابت ہے۔ یہ حدیث پہلے کئی جگہ گزر چکی ہے اور امام المحدثین رحمہ اللہ نے اس سے بہت سے مسائل اخذ کئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے رونے کا ذکر سنا پھر بھی آپ نے ان کو نماز کے لیے حکم فرمایا۔ پس دعویٰ ثابت کہ رونے سے نماز نہیں ٹوٹ سکتی۔ صواحب یوسف کی تفسیر پہلے گزر چکی ہے۔ زلیخا اور اس کے ساتھ والی عورتیں مراد ہیں۔ جن کی زبان پر کچھ تھا اور دل میں کچھ اور۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اپنے کہنے پر پچھتائی اور اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اظہا رخفگی فرمایا۔ ( رضی اللہ عنہن اجمعین )