You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي العَطَاءَ، فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ، وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا المَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَالاَ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ»
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: I have heard 'Umar saying, The Prophet used to give me some money (grant) and I would say (to him), 'Give it to a more needy one than me.' Once he gave me some money and I said, 'Give it to a more needy one than me.' The Prophet said (to me), 'Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take whatever comes to you of this money while you are not keen to have it and not asking for it; take it, but you should not seek to have what you are not given. '
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں کہتا کہ آپ اسے دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، پھر آپ نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا اور میں نے کہا کہ آپ اسے ایسے شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کردو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہشمند نہ ہو اور نہ اسے تم نے مانگا ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔
سبحان اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بات بتلائی جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی نہیں سوجھی یعنی اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس مال کو نہ لیتے صرف واپس کردیتے تو اس میں اتنا فائدہ نہ تھا جتنا لے لینے میں اور پھر اللہ کی راہ میں خیرات کرنے میں۔ کیوں کہ صدقہ کا ثواب بھی اس میں حاصل ہوا۔ محققین فرماتے ہیں کہ بعض دفعہ مال کے رد کرنے میں بھی نفس کو ایک غرور حاصل ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو اسے مال لے لینا چاہئے پھر لے کر خیرات کردے یہ نہ لینے سے افضل ہوگا۔ آج کل دینی خدمات کرنے والوں کے لیے بھی یہی بہتر ہے کہ تنخواہ بقدر کفالت لیں، غنی ہوں تو نہ لیں یا لے کر خیرات کردیں۔