You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمْ النَّفَقَةُ قُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ فَعَلَ ذَاكِ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ وَأَنْ أَلْصِقْ بَابَهُ فِي الْأَرْضِ
Narrated `Aisha: I asked the Prophet about the wall (outside the Ka`ba). Is it regarded as part of the Ka`ba? He replied, Yes. I said, Then why didn't the people include it in the Ka`ba? He said, (Because) your people ran short of money. I asked, Then why is its gate so high? He replied, ''Your people did so in order to admit to it whom they would and forbid whom they would. Were your people not still close to the period of ignorance, and were I not afraid that their hearts might deny my action, then surely I would include the wall in the Ka`ba and make its gate touch the ground.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو الاحوص نے بیان کیا‘ کہا ہم سے اشعث نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( خانہ کعبہ کے ) حطیم کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ بھی خانہ کعبہ کا حصہ ہے ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ میں نے کہا ‘ پھر کیوں ان لوگوں نے اسے بیت اللہ میں داخل نہیں کیا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی ہوگئی تھی ۔ میں نے کہا کہ یہ خانہ کعبہ کا دروازہ اونچائی پر کیوں ہے ؟ فرمایا کہ یہ اس لیے انہوں نے کیا ہے تا کہ جسے چاہیں اندر داخل کریں اور جسے چاہیں روک دیں ۔ اگر تمہاری قوم ( قریش) کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا اور مجھے خوف نہ ہوتا کہ ان کے دلوں میں اس سے انکار پیدا ہوگا تو میں حطیم کو بھی خانہ کعبہ میں شامل کردیتا اور اس کے دروازے کو زمین کے برابر کردیتا۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں ایسا کردیا تھا ۔ شرقی اور غربی دو دروازے بنا دئیے تھے مگر حجاج بن یوسف نے ضد میں آکر اس عمارت کو تڑوا کر پہلی حالت پر کردیا ۔ آج تک اسی حالت پر ہے ۔ دوسری روایت میں یوں ہے اس کے دو دروازے رکھتا ہے ایک مشرقی ایک مغربی ۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سن کر جیسا منشا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا اسی طرح کعبہ کو بنا دیا مگر خدا حجاج ظالم سے سمجھے اس نے کیا کیا کہ عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی ضد سے پھر کعبہ تڑوا کر جیسا جاہلیت کے زمانہ میں تھا ویسا ہی کردیا اگر کعبہ میں دو دروازے رہتے تو داخلے کے وقت کیسی راحت رہتی ‘ ہوا آتی اور نکلتی رہتی اب ایک ہی دروازہ اور روشن دان بھی ندارد ۔ ادھر لوگوں کا ہجوم ۔ داخلے کے وقت وہ تکلیف ہوتی ہے کہ معاذ اللہ اور گرمی اور جس کے مارے نماز بھی اچھی طرح اطمینان سے نہیں پڑھی جاتی ۔