You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن أبي هريرة، قال لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستخلف أبو بكر بعده، وكفر من كفر من العرب قال عمر لأبي بكر كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله. فمن قال لا إله إلا الله. عصم مني ماله ونفسه، إلا بحقه، وحسابه على الله "
Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said to Abu Bakr, How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it. `Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے زہری نے ‘ انہیں عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنا یا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھر گئے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں پس جو شخص اقرار کر لے کہ لا الہ الا اللہ تو میری طرف سے اس کامال اور اس کیجان محفوظ ہے ۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے ( مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے ) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے ‘ واللہ اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکارپر بھی جنگ کروں گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں ۔ ابو بکیر اور عبد اللہ بن صالح نے لیث سے ” عنا قا “ ( بجائے عقلاً کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے ۔
کیونکہ زکوٰۃ میں تو بکری کا بچہ تو آجاتا ہے مگر رسی زکوٰۃ میں نہیں دی جاتی ۔ بعضوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب محمد بن مسلمہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو وہ ہر شخص سے زکوٰۃ کے جانور باندھنے کے لیے رسی بھی لیتے ‘ اسی طرح تبعاً رسی بھی زکوٰۃ میں دی جاتی ۔