You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَلَمَّا كَانَ آخِرُ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِمِنًى لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ قَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقُولُ لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلَانًا فَقَالَ عُمَرُ لَأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ فَأُحَذِّرَ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ قُلْتُ لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَى مَجْلِسِكَ فَأَخَافُ أَنْ لَا يُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا فَيُطِيرُ بِهَا كُلُّ مُطِيرٍ فَأَمْهِلْ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ فَتَخْلُصَ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَكَ وَيُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ
Narrated Ibn 'Abbas: I used to teach Qur'an to 'Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, 'Abdur-Rahman said (to me) at Mina, Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, So-and-so has said, If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,' 'Umar said, 'I will get up tonight and warn those who want to usurp the people's rights.' I said, 'Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet's Traditions). There you will meet the companions of Allah's Apostle from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position' 'Umar said, 'By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.' When we reached Medina, 'Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Quran), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).' (See Hadith No. 817,Vol. 8)
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معمربن راشد نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عبید اللہ بن عبد اللہ نے ‘ ا ن سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ( قرآن مجید ) پڑھا یا کرتا تھا ۔ جب وہ آخری حج آیا جو عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا تو عبد الرحمن نے منیٰ میں مجھ سے کہا کاش تم امیر المؤمنین کو آج دیکھتے جب ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ فلاں شخص کہتا ہے کہ اگرامیر المؤ منین کا انتقال ہو جائے تو ہم فلاں سے بیعت کرلیں گے ۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آج سہ پہر کو کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ سناؤں گا اور ان کو ڈراؤں کا جو ( عام مسلمانوں کے حق کو ) غصب کرنا چاہتے ہیں اور خد اپنی رائے سے امیر منتخب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ آپ ایسا نہ کریں کیونکہ موسم حج میں ہر طرح کے ناواقف اور معمولی لوگ جمع ہو جاتے ہیں ۔ یہ سب کثرت سے آپ کی مجلس میں جمع ہو جائیں گے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ آپ کی بات کا صحیح مطلب نہ سمجھ کر کچھ اور معنیٰ نہ کرلیں اور اسے منہ در منہ اڑاتے پھریں ۔ اس لیے ابھی توقف کیجئے ۔ جب آپ مدینے پہنچیں جو دار الہجرت اور دار السنہ ہے تو وہاں آپ کے مخاطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ‘ مہاجرین وانصار خالص ایسے ہی لوگ ملیں گے وہ آپ کی بات کو یاد رکھیں گے اور اس کا مطلب بھی ٹھیک بیان کریں گے ۔ اس پر امیر المؤمنین نے کہا کہ واللہ ! میں مدینہ پہنچ کر جو پہلا خطبہ دوں گا اس میں اس کا بیان کروں گا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم مدینے آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن دوپہر ڈھلے بر آمد ہوئے اور خطبہ سنا یا ۔ انہوں نے کہا اللہ پاک نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول بنا کر بھیجا اور آپ پر قرآن اتارا ۔ اس قرآن میں رجم کی آیت بھی تھی ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا خلافت سے متعلق فرمانے کا مطلب یہ تھا کہ امر خلافت میں رائے دینے کا حق سارے مسلمانوں کو ہے ۔ پس جس پر اکثر لوگ اتفاق کرلیں اس سے بیعت کر لینا چاہیے۔ پس یہ کہنا غلط ہے کہ ہم فلاں سے بیعت کر لیں گے ۔ بیعت کر لینا کوئی کھیل تماشا نہیں ہے ‘ یہ مسلمانوں کے جمہور کا حق ہے ۔ خلیفۃ المسلمین کا انتخاب معمولی بات نہیں ہے ۔ اس روایت کی باب سے مطابقت یہ ہے کہ اس میں مدینہ کی فضیلت مذکور ہے کہ وہ دار السنۃ ہے ۔ کتاب وسنت کا گھر ہے تو وہاں کے علماءکا اجماع بہ نسبت اور شہروں کے زیادہ معتبر ہوگا ۔ حافظ نے کہا کہ صحابہ کا اجماع بھی حجت ہے یا نہیں اس میں بھی اختلاف ہے ۔