You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ المَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: شَكَا أَهْلُ الكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَعَزَلَهُ، وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَمَّارًا، فَشَكَوْا حَتَّى ذَكَرُوا أَنَّهُ لاَ يُحْسِنُ يُصَلِّي، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ هَؤُلاَءِ يَزْعُمُونَ أَنَّكَ لاَ تُحْسِنُ تُصَلِّي، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: أَمَّا أَنَا وَاللَّهِ «فَإِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَخْرِمُ عَنْهَا، أُصَلِّي صَلاَةَ العِشَاءِ، فَأَرْكُدُ فِي الأُولَيَيْنِ وَأُخِفُّ فِي الأُخْرَيَيْنِ»، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ، فَأَرْسَلَ مَعَهُ رَجُلًا أَوْ رِجَالًا إِلَى الكُوفَةِ، فَسَأَلَ عَنْهُ أَهْلَ الكُوفَةِ وَلَمْ يَدَعْ مَسْجِدًا إِلَّا سَأَلَ عَنْهُ، وَيُثْنُونَ مَعْرُوفًا، حَتَّى دَخَلَ مَسْجِدًا لِبَنِي عَبْسٍ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ أُسَامَةُ بْنُ قَتَادَةَ يُكْنَى أَبَا سَعْدَةَ قَالَ: أَمَّا إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّ سَعْدًا كَانَ لاَ يَسِيرُ بِالسَّرِيَّةِ، وَلاَ يَقْسِمُ بِالسَّوِيَّةِ، وَلاَ يَعْدِلُ فِي القَضِيَّةِ، قَالَ سَعْدٌ: أَمَا وَاللَّهِ لَأَدْعُوَنَّ بِثَلاَثٍ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ عَبْدُكَ هَذَا كَاذِبًا، قَامَ رِيَاءً وَسُمْعَةً، فَأَطِلْ عُمْرَهُ، وَأَطِلْ فَقْرَهُ، وَعَرِّضْهُ بِالفِتَنِ، وَكَانَ بَعْدُ إِذَا سُئِلَ يَقُولُ: شَيْخٌ كَبِيرٌ مَفْتُونٌ، أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعْدٍ، قَالَ عَبْدُ المَلِكِ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ، قَدْ سَقَطَ حَاجِبَاهُ عَلَى عَيْنَيْهِ مِنَ الكِبَرِ، وَإِنَّهُ لَيَتَعَرَّضُ لِلْجَوَارِي فِي الطُّرُقِ يَغْمِزُهُنَّ
Narrated Jabir bin Samura: The People of Kufa complained against Sa`d to `Umar and the latter dismissed him and appointed `Ammar as their chief . They lodged many complaints against Sa`d and even they alleged that he did not pray properly. `Umar sent for him and said, O Aba 'Is-haq! These people claim that you do not pray properly. Abu 'Is-haq said, By Allah, I used to pray with them a prayer similar to that of Allah's Apostle and I never reduced anything of it. I used to prolong the first two rak`at of `Isha prayer and shorten the last two rak`at. `Umar said, O Aba 'Is-haq, this was what I thought about you. And then he sent one or more persons with him to Kufa so as to ask the people about him. So they went there and did not leave any mosque without asking about him. All the people praised him till they came to the mosque of the tribe of Bani `Abs; one of the men called Usama bin Qatada with a surname of Aba Sa`da stood up and said, As you have put us under an oath; I am bound to tell you that Sa`d never went himself with the army and never distributed (the war booty) equally and never did justice in legal verdicts. (On hearing it) Sa`d said, I pray to Allah for three things: O Allah! If this slave of yours is a liar and got up for showing off, give him a long life, increase his poverty and put him to trials. (And so it happened). Later on when that person was asked how he was, he used to reply that he was an old man in trial as the result of Sa`d's curse. `Abdul Malik, the sub narrator, said that he had seen him afterwards and his eyebrows were overhanging his eyes owing to old age and he used to tease and assault the small girls in the way.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، کہا کہ اہل کوفہ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے شکایت کی۔ اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو علیحدہ کر کے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا حاکم بنایا، تو کوفہ والوں نے سعد کے متعلق یہاں تک کہہ دیا کہ وہ تو اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھا سکتے۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو بلا بھیجا۔ آپ نے ان سے پوچھا کہ اے ابواسحاق! ان کوفہ والوں کا خیال ہے کہ تم اچھی طرح نماز نہیں پڑھا سکتے ہو۔ اس پر آپ نے جواب دیا کہ خدا کی قسم میں تو انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرح نماز پڑھاتا تھا، اس میں کوتاہی نہیں کرتا عشاء کی نماز پڑھاتا تو اس کی دو پہلی رکعات میں ( قرآت ) لمبی کرتا اور دوسری دو رکعتیں ہلکی پڑھاتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے ابواسحاق! مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔ پھر آپ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک یا کئی آدمیوں کو کوفہ بھیجا۔ قاصد نے ہر ہر مسجد میں جا کر ان کے متعلق پوچھا۔ سب نے آپ کی تعریف کی لیکن جب مسجد بنی عبس میں گئے۔ تو ایک شخص جس کا نام اسامہ بن قتادہ اور کنیت ابوسعدہ تھی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا کہ جب آپ نے خدا کا واسطہ دے کر پوچھا ہے تو ( سنئیے کہ ) سعد نہ فوج کے ساتھ خود جہاد کرتے تھے، نہ مال غنیمت کی تقسیم صحیح کرتے تھے اور نہ فیصلے میں عدل و انصاف کرتے تھے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ( یہ سن کر ) فرمایا کہ خدا کی قسم میں ( تمہاری اس بات پر ) تین دعائیں کرتا ہوں۔ اے اللہ! اگر تیرا یہ بندہ جھوٹا ہے اور صرف ریا و نمود کے لیے کھڑا ہوا ہے تو اس کی عمر دراز کر اور اسے خوب محتاج بنا اور اسے فتنوں میں مبتلا کر۔ اس کے بعد ( وہ شخص اس درجہ بدحال ہوا کہ ) جب اس سے پوچھا جاتا تو کہتا کہ ایک بوڑھا اور پریشان حال ہوں مجھے سعد رضی اللہ عنہ کی بددعا لگ گئی۔ عبدالملک نے بیان کیا کہ میں نے اسے دیکھا اس کی بھویں بڑھاپے کی وجہ سے آنکھوں پر آ گئی تھی۔ لیکن اب بھی راستوں میں وہ لڑکیوں کو چھیڑتا۔
حضرت سعدرضی اللہ عنہ نے نماز کی جوتفصیل بیان کی اوراس کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیااسی سے باب کے جملہ مقاصد ثابت ہوگئے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، یہ مستجاب الدعوات تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی تھی۔ عہدفاروقی میں یہ کوفہ کے گورنر تھے۔ مگرکوفہ والوں کی بے وفائی مشہور ہے۔ انھوں نے حضرت سعدرضی اللہ عنہ کے خلاف جھوٹی شکایتیں کیں۔ آخرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے وہاں کے حالات کا اندازہ فرماکر حضرت عماررضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کے لیے اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بیت المال کی حفاظت کے لیے مقرر فرمایا۔ حضرت سعدرضی اللہ عنہ کی فضیلت کے لیے یہ کافی ہے کہ جنگ احد میں انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بچاؤ کے لیے بے نظیر جرات کا ثبوت دیا۔ جس سے خوش ہوکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے سعد! تیرچلا، تجھ پر میرے ماںباپ فداہوں۔ یہ فضیلت کسی اورصحابی کو نصیب نہیں ہوئی۔ جنگ ایران میں انھوں نے شجاعت کے وہ جوہر دکھلائے جن سے اسلامی تاریخ بھرپورہے۔ سارے ایران پر اسلامی پرچم لہرایا۔ رستم ثانی کو میدان کارزار میں بڑی آسانی سے مارلیا۔ جواکیلا ہزار آدمیوں کے مقابلہ پربھاری سمجھا جاتا تھا۔ حضرت سعدرضی اللہ عنہ نے اسامہ بن قتادہ کوفی کے حق میں بددعا کی جس نے آپ پرالزامات لگائے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت سعدرضی اللہ عنہ کی دعا قبول کی اور وہ نتیجہ ہوا جس کا یہاں ذکر موجود ہے۔ معلوم ہوا کہ کسی پرناحق کوئی الزام لگانابہت بڑا گناہ ہے۔ ایسی حالت میں مظلوم کی بددعا سے ڈرنا ایمان کی خاصیت ہے۔