You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولِ اللهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، قَالَ: «تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ»، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا أَبَدًا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنَّ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا
It is reported on the authority of Abu Huraira that a bedouin came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Messenger of Allah, direct me to a deed by which I may be entitled to enter Paradise. Upon this he (the Holy Prophet) remarked: You worship Allah and never associate anything with Him, establish the obligatory prayer, and pay the Zakat which is incumbent upon you, and observe the fast of Ramadan. He (the bedouin) said: By Him in Whose hand is my life, I will never add anything to it, nor will I diminish anything from it. When he (the bedouin) turned his back, the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who is pleased to see a man from the dwellers of Paradise should catch a glimpse of him.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جب میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں ۔ آپ نے فرمایا : ’’تم اللہ کی بندگی کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز قائم کرو جو تم پر لکھ دی گئی ہے ، فرض زکاۃ ادا کرو او ررمضان کے روزے رکھو ۔ ‘‘ وہ کہنے لکا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں نہ کبھی اس پر کسی چیز کا اضافہ کروں گا اور نہ اس میں گمی کروں گا ۔ جب وہ واپس جانے لگا تو نبی اکریم ﷺ نے فرمایا: ’’جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ ایک جنتی آدمی دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے ۔‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 14 ´ایک اعرابی کے سوال جواب` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ - [12] - وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ» . قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجنَّة فَلْينْظر إِلَى هَذَا» . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی (یعنی گاؤں کا رہنے والا گنوار) آیا اور اس نے عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات بتا دیجئے کہ جب میں اسے کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ کو ایک سمجھ کر اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور فرض نماز پڑھ لیا کرو اور فریضہ زکوٰۃ ادا کیا کرو اور رمضان کا روزہ رکھا کرو (ان کو ہمیشہ کرتے رہو گے تو جنت میں داخل ہو گے) یہ سن کر اس گنوار نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ و قبضہ میں میری جان ہے، نہ میں اس سے زیادہ کروں گا اور نہ اس سے کم کروں گا، جب وہ پشت پھیر کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو اس بات سے خوشی ہو کہ کسی جنتی آدمی کو دیکھے تو اس آدمی کو دیکھ لے . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 14] تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 1397]، [صحيح مسلم؟] فقہ الحدیث ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ارکان اسلام ادا کرنے والا شخص (اگر نواقص اسلام کا ارتکاب نہ کرے تو) ضرور جنت میں داخل ہو گا۔ چاہے ابتدا سے ہی اس کے سارے گناہ معاف کر کے اسے جنت میں داخل کر دیا جائے یا اسے گناہوں کی سزا دے کر آخر کار جنت میں داخل کیا جائے۔ کافر و مشرک اگر توبہ کے بغیر مر گیا تو ابدی جہنمی ہے، جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔ ➋ حدیث میں مذکور اعرابی کے نام میں اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں سعد ہے اور بعض عبداللہ بن اخرم کہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی تحقیق میں اس سے مراد لقیط بن عامر یا ابن المنفق ہے۔ دیکھئے: [التوضيح لمبهمات الجامع التصحيح لابن الجمعي قلمي ص82] اعرابی کے نام میں اختلاف چنداں مضر نہیں ہے اور نہ یہ ضروری ہے کہ ضرور بالضرور اس کا نام معلوم کیا جائے۔ ➌ اللہ کی عبادت سے مراد اس پر ایمان، مکمل اطاعت اور شرک و کفر سے کلی اجتناب ہے۔ ➍ اس حدیث میں حج کا ذکر نہ ہونے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس وقت حج فرض نہیں ہوا تھا۔ ➎ احادیث سابقہ کی طرح یہ حدیث بھی مرجیہ کا زبردست رد ہے، جو اعمال کو ایمان سے خارج سمجھتے ہیں۔ ➏ ایک روایت میں ایک چیز کا ذکر ہو اور دوسری میں ذکر نہ ہو تو اس حالت میں عدم ذکر نفی ذکر کی دلیل نہیں ہوتا۔ ➐ بعض لوگ اس حدیث سے یہ استنباط کرتے ہیں کہ سنتیں اور نوافل ضروری نہیں ہیں۔ سیدنا سعید بن المسیب (تابعی) فرماتے ہیں: «أوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس عليك وضحى وليس عليك وصلى الضحى وليس عليك وصلى قبل الظهر وليس عليك» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھا ہے اور یہ تجھ پر لازم نہیں ہے، آپ نے قربانی کی اور یہ تجھ پر واجب نہیں ہے، آپ نے چاشت کی نماز پڑھی یہ تجھ پر ضروری نہیں ہے، آپ نے ظہر سے پہلے نماز پڑھی اور یہ تجھ پر لازم نہیں ہے۔“ [مسند على بن الجعد: 945 وسنده صحيح] تاہم بہتر اور افضل یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کیا جائے اور تمام سنن ثابتہ کو اپنی زندگی میں اپنایا جائے۔ قیامت کے دن فرائض کی کمی سنن و نوافل سے پوری کی جائے گی اور صحیح احادیث میں نوافل و سنت ادا کرنے کی ترغیب اور فضیلت بھی بہت زیادہ موجود ہے، لہٰذا انہیں بلاوجہ یا معمولی سمجھتے ہوئے ہمیشہ چھوڑنا ایک مذموم حرکت ہے۔ ➑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کرنے سے ہی انسان اپنے رب کے فضل سے جنت کا حق دار بن سکتا ہے۔ ➒ مبشرین بالجنة کا عدد دس میں محصور نہیں ہے، بلکہ قرآن و حدیث سے جن کا جنتی ہونا ثابت ہے وہ جنتی ہیں۔ ➓ اللہ پر ایمان اور عقیدہ توحید کے بعد ہی اعمال صالحہ فائدہ دے سکتے ہیں۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 14