You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ، أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ، يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ قَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ، مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ» قَالَ أَبُو النَّضْرِ: " لَا أَدْرِي قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً؟ "
Busr b Sa'id reported that Zaid b Khalid al-Juhani sent him to Abu Juhaim in order to ask him what he had heard from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) with regard to the passer in front of the worshipper. Abu Juhaim reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: If anyone who passes in front of a man who is praying knew the responsibility he incurs, he would stand still forty (years) rather than to pass in front of him Abu Nadr said: I do not know whether he said forty days or months or years.
۔ امام مالک کے ابو نضر سے اور انہوں نے بسر بن سعید سے روایت کی کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں ابو جہیم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا تاکہ ان سے پوچھیں کہ انہوں نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کیا سنا تھا؟ ابو جہیمرضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر کس قدر (گناہ) ہے تو اسے چالیس (سال) تک کھڑے رہنا، اس کے آگے گزرنے سے بہتر (معلوم) ہو۔‘‘ابو نضر نے کہا: مجھے معلوم نہیں، انہوں نے چالیس دن کہا یا ماہ یا سال۔ (مسند بزار میں چالیس سال کے الفاظ ہیں۔)
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 180 ´نمازی کے سترے کا بیان` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه من الإثم لكان ان يقف اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایسا کرنے کا کتنا گناہ ہے تو اس کو نمازی کے آگے سے گزرنے کے مقابلے میں چالیس (برس) تک وہاں کھڑا رہنا زیادہ پسند ہ . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 180] لغوی تشریح: «بَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي» سترہ کے ”سین“ پر ضمہ اور ”تا“ ساکن ہے۔ جسے نمازی اپنی سجدہ گاہ کے آگے نصب کر لے یا کھڑا کر لے یا رکاوٹ بنا لے، خواہ دیوار ہو، ستون ہو، نیزہ ہو یا لکڑی وغیرہ، تاکہ یہ سترہ گزرنے والے اور اس نمازی کے درمیان حائل رہے۔ «اَلْمَارُّ»، «مُرُور» سے اسم فاعل ہے۔ گزرنے والا۔ «خَرِيفًا» بمعنی سال۔ خریف، ربیع کے بالمقابل ایک فصل کا نام ہے اور یہ سال بھر میں ایک ہی مرتبہ وصول ہوتی ہے، اس لیے یہاں جز بول کر کل مراد لیا گیا ہے۔ یہ مجاز مرسل ہے۔ راویٔ حدیث: (سیدنا ابوجہیم بن حارث رضی اللہ عنہ) کہا گیا ہے کہ ان کا نام عبداللہ بن حارث بن صمّہ انصاری ہے۔ خزرج قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ مشہور صحابی ہیں۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت تک زندہ رہے۔ «جُهَيْم»، «جَهْم» کی تصغیر ہے اور «الصِمَّة» ”صاد“ کے نیچے کسرہ اور ”میم“ کی تشدید کے ساتھ ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 180