You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرِ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَبَيْنَ النَّاسِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ الْوَفْدُ؟ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ؟»، قَالُوا: رَبِيعَةُ، قَالَ: «مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ، أَوْ بِالْوَفْدِ، غَيْرَ خَزَايَا، وَلَا النَّدَامَى»، قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ، وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، وَإِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ، وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، قَالَ: «أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَحْدَهُ»، وَقَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللهِ؟» قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَأَنَّ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنَ الْمَغْنَمِ»، وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ - قَالَ شُعْبَةُ: وَرُبَّمَا قَالَ - النَّقِيرِ، قَالَ شُعْبَةُ: وَرُبَّمَا قَالَ: الْمُقَيَّرِ، وَقَالَ: «احْفَظُوهُ، وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِكُمْ» وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: «مَنْ وَرَاءَكُمْ»، وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرُ.
Abu Jamra reported: I was an interpreter between Ibn Abbas and the people, that a woman happened to come there and asked about nabidh or the pitcher of wine. He replied: A delegation of the people of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He (the Holy Prophet) asked the delegation or the people (of the delegation about their identity). They replied that they belonged to the tribe of Rabi'a. He (the Holy Prophet) welcomed the people or the delegation which were neither humiliated nor put to shame. They (the members of the delegation) said: Messenger of Allah, we come to you from a far-off distance and there lives between you and us a tribe of the unbelievers of Mudar and, therefore, it is not possible for us to come to you except in the sacred months. Thus direct us to a clear command, about which we should inform people beside us and by which we may enter heaven. He (the Holy Prophet) replied: I command you to do four deeds and forbid you to do four (acts), and added: I direct you to affirm belief in Allah alone, and then asked them: Do you know what belief in Allah really implies? They said: Allah and His Messenger know best. The Prophet said: It implies testimony to the fact that there is no god but Allah, and that Muhammad is the messenger of Allah, establishment of prayer, payment of Zakat, fast of Ramadan, that you pay one-fifth of the booty (fallen to your lot) and I forbid you to use gourd, wine jar, or a receptacle for wine. Shu'ba sometimes narrated the word naqir (wooden pot) and sometimes narrated it as muqayyar. The Prophet also said: Keep it in your mind and inform those who have been left behind.
شعبہ نے ابو جمرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور (دوسرے ) لوگوں کے درمیان ترجمان تھا ، ان کے پاس ایک عورت آئی ، وہ ان سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کر رہی تھی توحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عبد القیس کا وفد آیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : ’’یہ کون سا وفد ہے ؟ ( یا فرمایا : یہ کو ن لوگ ہیں ؟) ‘‘ انہوں نے کہا : ربیعہ (قبیلہ سے ہیں۔)فرمایا:’’ اس قوم ( یا وفد) کو خوش آمدید جو رسوا ہوئے نہ نادم ۔ ‘‘ ( ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ) کہا ، ان لوگوں نے عرض کی : اے اللہ کےرسول ! ہم لوگ آپ کے پاس بہت دور سے آتے ہیں ، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا یہ قبیلہ (حائل ) ہے ، ہم (کسی ) حرمت والے مہینے کے سوا آپ کے پاس نہیں آ سکتے ، آپ ہمیں فیصلہ کن بات بتائیے جو ہم اپنے( گھروں میں ) پیچھے لوگوں کو (بھی ) بتائیں اور اس کے ذریعے سے ہم جنت میں داخل ہو جائیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بتایا : آپ نے ان چار باتوں کا حکم دیا اور چار چیزیں سے روکا ۔ آپ نے ان کو اکیلے اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا کا حکم دیا اور پوچھا : ’’جانتے ہو ، صرف اللہ پر ایمان لانا کیا ہے ؟ ‘‘ انہوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’اس حقیقت کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا ، زکاۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے اس کا پانچواں حصہ ادا کرو۔‘‘ اور انہیں خشک کدو سے بنائے ہوئے برتن ، سبز مٹکے اور تارکول ملے ہوئے برتن ( استعمال کرنے) سے منع کیا (شعبہ نے کہا :) ابو جمرہ نے شاید نقیر (لکڑی میں کھدائی کر کے بنایا ہوا برتن کہا یا شاید مقیر (تارکول ملا ہوا برتن ) کہا ۔ اور آپ نے فرمایا : ’’ان کو خوب یاد رکھو اور اپنے پیچھے (والوں کو ) بتا دو ۔ ‘‘ابو بکر بن ابی شیبہ کی روایت میں (من ورائکم کے بجائے ) من وراءکم (ان کو (بتاؤ) جو تمہارے پیچھے ہیں ) کے الفاظ ہیں اور ان کی روایت میں مقیر کا ذکر نہیں (بلکہ نقیر کا ہے ۔ )
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 53 ´مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے` «. . . فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کو استعمال میں لانے سے منع فرمایا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 53] تشریح: یہاں بھی مرجیہ کی تردید مقصود ہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «ومذهب السلف فى الايمان من كون الاعمال داخلة فى حقيقته فانه قد فسرالاسلام فى حديث جبرئيل بما فسربه الايمان فى قصة وفدعبدالقيس فدل هذا على ان الاشياءالمذكورة وفيها اداءالخمس من اجزاءالايمان وانه لا بدفي الايمان من الاعمال خلافا للمرجئة۔» [مرعاة، جلد اول، ص: 45] یعنی سلف کا مذہب یہی ہے کہ اعمال ایمان کی حقیقت میں داخل ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث جبرئیل علیہ السلام (مذکورہ سابقہ) میں اسلام کی جو تفسیر بیان فرمائی وہی تفسیر آپ نے وفد عبدالقیس کے سامنے ایمان کی فرمائی۔ پس یہ دلیل ہے کہ اشیاء مذکورہ جن میں مال غنیمت سے خمس ادا کرنا بھی ہے یہ سب اجزاء ایمان سے ہیں اور یہ کہ ایمان کے لیے اعمال کا ہونا لابدی ہے۔ مرجیہ اس کے خلاف ہیں۔ (جو ان کی ضلالت و جہالت کی دلیل ہے)۔ جن برتنوں کے استعمال سے آپ نے منع فرمایا ان میں عرب کے لوگ شراب رکھا کرتے تھے۔ جب پینا حرام قرار پایا تو چند روز تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں کے استعمال کی بھی ممانعت فرما دی۔ یادرکھنے کے قابل: یہاں حضرت مولانامبارک پوری رحمہ اللہ نے ایک یاد رکھنے کے قابل بات فرمائی ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: «قال الحافظ وفيه دليل على تقدم اسلام عبدالقيس على قبائل الذين كانوا بينهم وبين المدينة ويدل على سبقهم الي الاسلام ايضا مارواه البخاري فى الجمعة عن ابن عباس قال ان اول جمعة جمعت بعدجمعة فى مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم فى مسجد عبدالقيس بجواثي من البحرين وانما جمعوا بعدرجوع وفدهم اليهم فدل على انهم سبقوا جميع القريٰ الي الاسلام انتهي واحفظه فانه ينفعك فى مسئلة الجمعة فى القريٰ۔» [مرعاة، جلد: اول، ص: 44] یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث میں دلیل ہے کہ عبدالقیس کا قبیلہ مضر سے پہلے اسلام قبول کر چکا تھا جو ان کے اور مدینہ کے بیچ میں سکونت پذیر تھے۔ اسلام میں ان کی سبقت پر بخاری کی وہ حدیث بھی دلیل ہے جو نماز جمعہ کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ مسجد نبوی میں اقامت جمعہ کے بعد پہلا جمعہ جواثی نامی گاؤں میں جو بحرین میں واقع تھا، عبدالقیس کی مسجد میں قائم کیا گیا۔ یہ جمعہ انہوں نے مدینہ سے واپسی کے بعد قائم کیا تھا۔ پس ثابت ہوا کہ وہ دیہات میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے ہیں۔ اسے یاد رکھو یہ گاؤں میں جمعہ ادا ہونے کے ثبوت میں تم کو نفع دے گی۔ صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 53