You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، وَعَلْقَمَةَ، قَالَا: أَتَيْنَا عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِي دَارِهِ، فَقَالَ: أَصَلَّى هَؤُلَاءِ خَلْفَكُمْ؟ فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: فَقُومُوا فَصَلُّوا، فَلَمْ يَأْمُرْنَا بِأَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، قَالَ وَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ، قَالَ: فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا، قَالَ: فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا وَطَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ، قَالَ: فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: «إِنَّهُ سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مِيقَاتِهَا، وَيَخْنُقُونَهَا إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ قَدْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً، وَإِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَصَلُّوا جَمِيعًا، وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، وَإِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، وَلْيَجْنَأْ، وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ، فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَاهُمْ»
Al-Aswad and 'Alqama reported: We came to the house of 'Abdullah b. Mas'ud. He said: Have these people said prayer behind you? We said: No. He said: Then stand up and say prayer. He neither ordered us to say Adhan nor Iqama. We went to stand behind him. He caught hold of our hands and mode one of us stand on his right hand and the other on his left side. When we bowed, we placed our hands on our knees. He struck our hands and put his hands together, palm to palm, then put them between his thighs. When he completed the prayer he said. There would soon come your Amirs, who would defer prayers from their appointed time and would make such delay that a little time is left before sunset. So when you see them doing so, say prayer at its appointed time and then say prayer along with them as (Nafl), and when you are three, pray together (standing in one row), and when you are more than three, appoint one amongst you as your Imam. And when any one of you bows he must place his hands upon hie thighs and kneel down. and putting his palms together place (them within his thighs). I perceive as if I am seeing the gap between the fingers of the Messenger of Allah (may peace he upon him).
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے اسود اور علقمہ سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ پوچھنے لگے: جو (حکمران اور ان کے ساتھ تاخیر سے نماز پڑھنے والے ان کے پیروکار) تم سے پیچھے ہیں، انہوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی: نہیں۔ انہوں نے کہا: اٹھو اور نماز پڑھو۔ انہوں نے ہمیں اذان اور اقامت کہنے کا حکم نہ دیا ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو انہوں نے ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو اپنے دائیں اور دوسرے کو اپنے بائیں طرف کر دیا۔ جب انہوں نے رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر ہلکا سا مارا اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر اپنی دونوں رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ انہوں نے جب نماز پڑھ لی تو کہا: یقیناً آیندہ تمہارے ایسے حکمران ہوں گے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر یں گے اور ان کے اوقات کو مرنے والوں کو آخری جھلملاہٹ کی طرح تنگ کر دیں گے۔ جب تم ان کو دیکھو کہ انہوں نے یہ (کام شروع) کر لیا ہے تو تم (ہر) نماز اس وقت کے پر پڑھ لینا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا۔ اور جب تم تین آدمی ہو تو اکٹھے کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب تم تین زیادہ ہو تو تم میں سے ایک امام بن جائے اور جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے بازو اپنی رانوں پر پھیلا دے اور جھکے اور اپنی ہتھیلیاں جوڑ لے، (ایسا لگتا ہے) جیسے میں (اب بھی) رسول اللہ ﷺ کی (ایک دوسری میں) پیوستہ انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔ اور (انگلیاں پیوست کر کے) انہیں دکھائیں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 432 ´جب امام نماز کو دیر سے پڑھے تو کیا کرنا چاہئے؟` عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر ہمارے پاس یمن آئے، میں نے فجر میں ان کی تکبیر سنی، وہ ایک بھاری آواز والے آدمی تھے، مجھ کو ان سے محبت ہو گئی، میں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو شام میں دفن کیا، پھر میں نے غور کیا کہ ان کے بعد لوگوں میں سب سے بڑا فقیہ کون ہے؟ (تو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں) چنانچہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے ساتھ رہا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حکمراں مسلط ہوں گے جو نماز کو وقت پر نہ پڑھیں گے؟“، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! جب ایسا وقت مجھے پائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو اول وقت میں پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 432] 432۔ اردو حاشیہ: مذکورہ بالا دونوں حدیثوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام فتنہ کی خاص اہم بات ذکر فرمائی وہ ”نماز کو بےوقت کر کے پڑھنا ہے۔“ سرے سے چھوڑ دینا تو اور زیادہ ظلم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکام کے دیگر ظلم و جور کو جن کا تعلق مال و آبرو سے ہو سکتا ہے ذکر نہیں فرمایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کے لئے اللہ کے دین میں نماز کے مقابلے میں کسی اور چیز کی اہمیت نہیں ہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دین حق کی معرفت اور اس کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 432