You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: جَمِيعًا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ: قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، فَقَالَ: «هِيَ السُّنَّةُ»، فَقُلْنَا لَهُ: إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَاءً بِالرَّجُلِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Tawus reported: We asked Ibn Abbas about sitting on one's buttocks (in prayer). (ala alqad mein) He said: It is sunnah. We said to him: We find it a sort of cruelty to the foot. Ibn 'Abbas said: It is the sunnah of your Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
حضرت طاوس بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنھماسےدونوں پیروں پربیٹھنے کے بارے میں پو چھا تو انھوں نے جواب دیا :یہ سنت ہے۔ہم نے ان سے عرض کی:ہمارا تو خیال ہے کہ یہ انسان (یا اگر را کی زیرکے ساتھ رجل پڑھا جائے تو پاؤں)پرزیاتی ہے ۔ابن عباسﷺنے کہا:(نہیں)بلکہ یہ تمہارے بنی ﷺکی سنت ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 845 ´دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کرنے یعنی ایڑیوں پر بیٹھنے کا حکم۔` طاؤس کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: دونوں سجدوں کے بیچ میں دونوں قدموں پر اقعاء ۱؎ (سرین کو ایڑیوں پر رکھ کر پنجے کو کھڑا کر کے بیٹھنا) کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ طاؤس کہتے ہیں: ہم نے کہا: ہم تو اسے آدمی کے ساتھ زیادتی سمجھتے تھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 845] 845۔ اردو حاشیہ: ایڑیوں پر بیٹھنے کو اقعاء کہتے ہیں اور سجدوں کے درمیان کبھی کبھار اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔ مگر اقعاء کی دوسری کیفیت عقبت الشیطان ناجائز ہے۔ یعنی انسان اپنی پنڈلیوں کو کھڑا کر لے اور سرین پر بیٹھ جائے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 845