You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ»
Sulaiman b. Buraida narrated it on the authority of his father that a man cried out in the mosque saying: Who had called out for the red camel? Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: May it not be restored to you! The mosques are built for what they are meant.
سفیان ثوری نے ہمیں خبر دی ، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے ، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ )سے روایت کی کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا اور کہا : جو سرخ اونٹ(کی نشاندہی )کے لیے آواز دے گا ۔ تو نبی ﷺ فرمانے لگے : ’’تجھے (تیرا اونٹ )نہ ملے ، مسجدیں صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا۔ ‘‘ (یعنی عبادت اور اللہ کے ذکر کے لیے ۔)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث765 ´مساجد میں گمشدہ چیزوں کو پکار کر ڈھونڈنا منع ہے۔` بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، تو ایک شخص نے کہا: میرا سرخ اونٹ کس کو ملا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تمہیں نہ ملے، مسجدیں خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہیں“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 765] اردو حاشہ: (1) (ضالة) گمشدہ جانور کو کہا جاتا ہے تاہم دوسری گمشدہ اشیاء پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ (2) اس بد دعا کا مقصد اس اعلان سے ناپسندیدگی کا اظہار ہے۔ یہ بھی تنبیہ کا ایک اسلوب ہے۔ (3) مسجدوں کی تعمیر کا مقصد نماز کی ادائیگی وعظ ونصیحت اور تعلیم وتعلم ہے، مسجد سے باہر گم ہونے والی چیزوں کی تلاش نہیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 765