You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
دَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ: «صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، قَبْلَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ سَلَّمَ»
Abdullah b. Buhaina reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) led us two rak'ahs of prayer in one of the (obligatory) prayers and then got up and did not sit. and the people stood up along with him. When he finished the prayer and we expected him to pronounce salutation. he said: Allah is Most Great while sitting and made two prostrations before salutation and then pronounced (the, final) salutation.
مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبدالرحمن اعرج سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن بحسینہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کسی ایک نماز کی دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر (تیسری کے لیے )کھڑے ہو گئے اور (درمیان کے تشہد کے لیے )نہ بیٹھے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، جب آپ نے نماز پوری کر لی اور ہم آپ کے سلام کے انتظار مین تھے توآپ نے تکبیر کہی اور بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیر دیا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 134 ´نمازی پہلے تشہد میں سہواً کھڑا ہو جائے تو اسے بیٹھنا نہیں چاہئے` «. . . عن عبد الله بن بحينة انه قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه. فلما قضى صلاته وانتظرنا تسليمه كبر، فسجد سجدتين وهو جالس قبل السلام، ثم سلم . . .» ”. . . سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے (اور تشہد کے لئے) نہ بیٹھے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی اور ہم آپ کے سلام کا انتظار کرنے لگے تو آپ نے تکبیر کہی اور دو سجدے سلام سے پہلے بیٹھے ہوئے کئے پھر آپ نے سلام پھیرا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 134] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1224، و مسلم 570، من حديث مالك به] تفقه ➊ مخلوقات میں سے کوئی بھی وہم اور نسیان سے محفوظ نہیں ہے سوائے اس کے جسے اللہ محفوظ رکھے۔ ➋ اگر نمازی پہلے تشہد میں سہواً کھڑا ہو جائے تو اسے بیٹھنا نہیں چاہئے بلکہ نماز مکمل کر کے آخر میں سجدہ سہو یعنی دو سجدے سلام سے پہلے یا بعد میں کر لینے چاہئیں۔ اگر کوئی شخص ایسی حالت میں کھڑا ہو جانے کے بعد بیٹھ جائے تو جمہور علماء کے نزدیک اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی۔ دیکھئے: [التمهيد 10/185] ➌ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے تو تیسری رکعت میں (تشہد کے بغیر) کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے سبحان اللہ کہا: تو آپ نہیں بیٹھے بلکہ لوگوں کو کھڑے ہونے کا اشارہ کیا پھر نماز پڑھ کر (آخر میں) دو سجدے کئے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 34/2 ح4493 و سنده صحيح] اس مفہوم کی مفصل روایت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 1/325 ح1214]، [والاوسط لابن المنذر 3/288 وسنده صحيح] ➍ سجدہ سہو میں ایک طرف سلام پھیرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں ہے۔ ➎ اگر امام نماز میں بھول جائے اور بعد میں سجدہ سہو بھی بھول جائے تو حکم بن عتیبہ کے نزدیک مقتدیوں کو سجدہ سہو کرنا چاہئیے اور حماد بن ابی سلیمان کے نزدیک ان پر سجدہ سہو نہیں ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 2/39 ح4525 وسنده صحيح] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث صحيح بخاري [1226]، صحيح مسلم [572] سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر امام سجدہ سہو بھول جائے تو سلام پھیرنے کے بعد بھی وہ دو سجدے (لوگوں کے ساتھ) کر لے۔ ➏ اس پر علماء کا اجماع ہے کہ نماز میں رکوع، سجود، قیام اور آخری جلسہ فرض ہے۔ [التمهيد 10/189] لہٰذا ان میں سے جو رہ گیا تو رکعت رہ گئی، اس رکعت کا اعادہ کرنا پڑے گا۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 81