You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللهِ أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ» فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ، يَا رَسُولَ اللهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟» فَقَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللهِ «فَأَتَمَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ، بَعْدَ التَّسْلِيمِ»
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) led us in the 'Asr prayer and gave salutation after two rak'ahs. Dhu'l-Yadain (the possessor of long arms) stood up and said: Messenger of Allah, has the prayer been shortened or have you forgotten? The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Nothing like this has happened (neither the prayer has been shortened nor have I forgotten). He (Dhu'l-Yadain) said: Messenger of Allah, something has definitely happened. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) turned towards people and said: Is Dhu'l-Yadain true (in his assertion)? They said: Messenger of Allah, he is true. Then the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) completed the rest of the prayer. and then performed two prostrations while he was sitting after salutation.
) ابن ابی احمد کے آزاد کردہ غلام ابو سفیان سے روایت ہے کہ اس نے کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں میں سلام پھیر دیا ۔ ذوالیدین (نامی شخص ) کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ ایسا کوئی کام نہیں ہوا ۔‘‘ اس نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کوئی ایک کام تو ہوا ہے ۔ تب رسول اللہ ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : ’’ کیا ذوالیدین نے سچ کہا؟ ‘‘ انھوں کہا : جی ہاں ! اے اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ ﷺ نے جو نماز رہ گئی تھی پوری کی ، پھر بیٹھے بیٹھے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 133 ´اگر آدمی نماز میں بھول جائے تو کیا کرے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن احدكم إذا قام يصلي جاءه الشيطان فلبس عليه حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد ذلك احدكم فليسجد سجدتين وهو جالس . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھتا ہے تو اس کے پاس شیطان آ کر اس کی نماز کے بارے میں شک و شبہ ڈالتا ہے حتیٰ کہ اسے یہ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کتنی نماز پڑھ چکا ہے۔ اگر تم میں سے کوئی شخص ایسی حالت پائے تو بیٹھے بیٹھے (آخری تشہد کے آخر میں) دو سجدے کرے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 133] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1232، و مسلم 389/82 بعدح 529، من حديث ما لك به] تفقه: ➊ خنزب نامی شیطان کا یہ کام ہے کہ وہ نمازیوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ [ديكهئے: صحيح مسلم 2203/68] ● غنیتہ الطالبین کی ایک موضوع (من گھڑت) روایت میں شیطان کے بارے میں ”حدیث“ کا لفظ آیا ہے جو کہ کتابت کی غلطی ہے۔ ➋ نماز میں بھول چوک ہو جانے پر سجدہ سہو واجب و مسنون ہے۔ ● رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: «لِكُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ» ”ہر سہو کے لئے سلام کے بعد دو سجدے ہیں۔“ [سنن ابي داود: 1038، وسنده حسن] تنبیہ: دوسرے دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے سہو کے دو سجدے سلام سے پہلے بھی جائز ہیں اور سلام کے بعد بھی۔ ➌ شیعوں کے امام ابن بابویہ القمی نے لکھا ہے: «إن الغلاة والمفوضة لعنهم الله ينكرون سهو النبى صلى الله عليه وسلم.... وإنما أسهاه ليعلم أنه بشر مخلوق فلا يتخذ ربا معبودا دونه وليعلم الناس بسهوه حكم السهو» ”اللہ تعالی کی غالیوں اور مفوضہ (رافضیوں) پر لعنت ہو، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سہو (بھول) کا انکار کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اس لئے بھلایا تاکہ معلوم ہو جائے کہ آپ بشر مخلوق ہیں اور لوگ آپ کو رب معبود نہ بنا لیں، دوسرے یہ کہ لوگوں کو سہو کے احکام مسائل معلوم ہو جائیں۔“ [من لايحضره و الفقيه ج 1ص 234] ➍ سجدہ سہو میں صرف ایک طرف سلام پھیرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ ● فتاویٰ عالمگیری میں بغیر دلیل کے لکھا ہوا ہے: ”صحیح مسئلہ یہ ہے کہ ایک طرف سلام پھیرے یہی جمہور کا مذہب ہے۔“ [1125/1] ● جمہور کی طرف یہ انتساب واقعہ کے خلاف اور حوالے کے بغیر ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 24