You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، «أَنَّ أَمِيرًا كَانَ بِمَكَّةَ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَتَيْنِ» فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: أَنَّى عَلِقَهَا؟ قَالَ الْحَكَمُ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
Abu Ma'mar reported: There was an Amir in Mecca who pronounced taslim twice. Abdullah said: Where did he get this sunnah? Al-Hakam said: There is a hadith to the effect that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did like It.
زہیر بن حرب نے کہا :ہمیں یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے حدیث بیان کی ‘انھوں نے حکم اور منصور سے‘انھوں نے مجاہد سے اور انھوں نے ابو معمر سے روایت کی کہ ایک حاکم جو مکہ میں تھا دو طرف سلام پھیرتا تھا ۔حضرت عبد اللہ (بن مسعودرضی اللہ عنہ )نے کہا :وہ کہا سے اس سنت سے وابستہ ہوا ہے ؟حکم نے اپنی حدیث میں کہا :(عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ )نے کہا رسول اللہﷺایسے ہی کیا کرتے تھے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1042 ´نماز سے فارغ ہو کر کس طرف سے پلٹنا چاہئے؟` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کا کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ بنائے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی سے پلٹے، حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اکثر بائیں طرف سے پلٹتے تھے، عمارہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں مدینہ آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو (بحالت نماز) آپ کے بائیں جانب دیکھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1042] 1042۔ اردو حاشیہ: ➊ حضرت عمارہ رضی اللہ عنہا کا استشہاد یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کے بعد اذکار وغیرہ سے فارغ ہو کر اپنے گھروں کو بائیں جانب ہی جانا ہوتا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموماًاپنے بائیں جانب سے ہی اپنا منہ موڑتے رہے ہوں گے۔ ➋ بقول حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سنت کے کسی ایک ہی انداز میں اس قدر اصرار کے دوسرے سے اعراض یا اس کی تکذیب سمجھی جائے۔ دین میں بےحد برا عمل ہے، گویا شیطان کا حصہ ملانا ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1042