You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
دَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَلَا يَسْعَ إِلَيْهَا أَحَدُكُمْ، وَلَكِنْ لِيَمْشِ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ، صَلِّ مَا أَدْرَكْتَ، وَاقْضِ مَا سَبَقَكَ»
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: When the words of Iqama are pronounced, none of you should run to it (to join the prayer) but walk with tranquillity and dignity, and pray what you are in time for and complete what has gone before (what the Imam has completed).
محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو تم میں سے کوئی شخص اس کی طرف بھاگ کر نہ آئے بلکہ اس طرح چل کر آئے کہ اس پر سکون وقار طار ی ہو ،جتنی (نماز )پا لو ، پڑھ لو اور جو تمھارے (پہنچنے )سے پہلے گزر چکی اسے پورکر لو ۔‘‘
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 572 ´نماز کے لیے دوڑ کر آنے کے حکم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اطمینان و سکون کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، تو اب جتنی پاؤ اسے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: زبیدی، ابن ابی ذئب، ابراہیم بن سعد، معمر اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اسی طرح: «وما فاتكم فأتموا» کے الفاظ روایت کئے ہیں، اور ابن عیینہ نے تنہا زہری سے لفظ: «فاقضوا» روایت کی ہے۔ محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ: «فأتموا» سے روایت کی ہے، اور اسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ان سب نے: «فأتموا» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 572] 572. اردو حاشیہ: ➊ لفظ «فاتموا» ”مکمل کرو“ سے استدلال یہ ہے کہ «مسبوق» ”جسے پوری جماعت نہ ملی ہو“ جہاں سے اپنی نماز شروع کرتا ہے وہ اس کی ابتداء ہوتی ہے۔ اور بعد از جماعت کی نماز اس کا آخر۔ امام ابوداؤد نے دلائل دیئے ہیں۔ کہ اکثر رواۃ «فاتموا» کا لفظ بیان کرتے ہیں، مگر کچھ حضرات کہتے ہیں کہ «فاقضوا» ”قضا دو“ کا مفہوم یہ ہے کہ مسبوق امام کے ساتھ جو پڑھتا ہے۔ وہ اس کی نماز کا آخری حصہ ہوتا ہے۔ جیسے کے امام کی نماز کا لہٰذا اٹھ کر اسے فوت شدہ نماز کی قضا کی نیت کرنی چاہیے۔ لیکن یہ لفظ شاذ ہے، جیسے کہ اس کی بابت شیخ البانی کی صراحت آگے آ رہی ہے۔ اس لئے راحج ہے کہ جہاں سے شروع کرے گا۔ وہ اس کی ابتداء ہو گی اور لفظ «فاقضوا» میں قضا ہمیشہ فوت شدہ کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔ بلکہ ”ادا کرنے“، ”پورا کرنے“ کے معنی میں بھی آتا ہے۔ مثلاً «فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ» ”جب نماز پوری ہو جائے“ اور «فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ» ”جب تم اپنے مناسک حج پورے کر لو۔“ اسی طرح «فاتموا» اور «فاقضوا» میں تعارض نہیں رہتا۔ [عون المعبود] ➋ سورہ جمعہ کی آیت کریمہ بظاہر اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ کر آنے کا حکم ہے۔ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ» اور حدیث مذکورہ بالا میں سعی (دوڑنا) منع ہے تو اس میں تعارض کا حل یہ ہے کہ دراصل آیت کریمہ میں حکم یہ ہے کہ اپنے مشاغل دنیوی یا غفلت اور کسل مندی و سستی کو ترک کر کے جمعہ کے لئے جلدی کرو۔ گویا آیت میں سعیٰ ”دوڑ کر آنے“ کا مطلب فوراً دنیوی مشاغل ترک کر کے مسجد میں پہنچنا ہے۔ اور حدیث میں مسجد کی طرف آنے کا ادب بتایا گیا ہے کہ دوڑنے کی بجائے، باوقار چال سے چل کر آؤ۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 572