You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ مَقَامَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ أَنْ مَكَانَكُمْ، فَخَرَجَ وَقَدِ اغْتَسَلَ وَرَأْسُهُ يَنْطُفُ الْمَاءَ، فَصَلَّى بِهِمْ»
Abu Salama reported Abu Huraira as saying: Iqama was pronounced. ant the people had formed themselves into rows. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came out and stood at his place, and then pointed out with his hand that we should stand at our places. He then went away and took a bath and water trickled from his head and then led them in prayer.
زہیر بن حرب نے بیان کیا کہ ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث سنائی ،(کہا ): ابو عمرو ، یعنی اوزاعی نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں زہری نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی کہا : نماز کی اقامت کہہ دی گئی ، لوگوں نے اپنی صفیں باندھ لیں اور رسول اللہ ﷺ تشریف لا کر اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے پھر آپ نے لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے فرمایا : ’’اپنی جگہ پر رہو ۔‘‘ اور خود (مسجد سے )باہر نکل گئے ، پھر (آئے تو )آپ غسل فرما چکے تھے اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ، پھر آپ نے انھیں نماز پڑھائی ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 235 ´جنبی بھول کر نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہو جائے تو کیا کرے؟` «. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَصَفَّ النَّاسُ صفوفهم، فخرج: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مَقَامِهِ، ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: مَكَانَكُمْ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطُفُ رَأْسُهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَنَحْنُ صُفُوفٌ "، وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ حَرْبٍ، وَقَالَ عَيَّاشٌ فِي حَدِيثِهِ: فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ . . . .» ”. . . ´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (ایک مرتبہ) نماز کے لیے اقامت ہو گئی اور لوگوں نے صفیں باندھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر (آ کر) کھڑے ہو گئے، تو آپ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے، آپ نے لوگوں سے کہا: ”تم سب اپنی جگہ پر رہو“، پھر آپ گھر واپس گئے اور ہمارے پاس (واپس) آئے، تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا اور حال یہ تھا کہ آپ نے غسل کر رکھا تھا اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ یہ ابن حرب کے الفاظ ہیں، عیاش نے اپنی روایت میں کہا ہے: ہم لوگ اسی طرح (صف باندھے) کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ غسل کئے ہوئے تھے . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب فِي الْجُنُبِ يُصَلِّي بِالْقَوْمِ وَهُوَ نَاسٍ: 235] فوائد و مسائل: ➊ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احکام شریعت کے اسی طرح پابند تھے جیسے کہ باقی افراد امت، سوائے ان امور کے جن میں آپ کو خصوصیت دی گئی تھی۔ ➋ جسے مسجد میں جنابت لاحق ہو جائے (احتلام ہو جائے) اس کے لیے ضروری نہیں کہ تیمم کر کے باہر نکلے جیسے کہ بعض کا خیال ہے۔ ➌ اقامت اور تکبیر میں کسی معقول سبب سے فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔ ➍ مقتدیوں کو چاہئیے کہ اپنے مقرر امام کا انتظار کریں، اگر کھڑے بھی رہیں تو جائز ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 235