You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: «كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا دَحَضَتْ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ»
Jabir b. Samura reported: Bilal summoned to prayer as the sun declined but did not pronounce Iqama till the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came out and the Iqama was pronounced on seeing him.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا ، جب سورج ڈھل جاتا تو بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان کہتے اور رسول اللہ ﷺ کے نکلنے تک تکبیر نہ کہتے ۔ جب آپ حجرے سے نکلتے تو آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 537 ´مؤذن اذان کے بعد امام کا انتظار کرے۔` جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 537] 537۔ اردو حاشیہ: اقامت کہنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ پہلے امام اپنے مصلے پر کھڑا ہو تب ہی اقامت کہی جائے بلکہ اسے آتا دیکھ کر بھی تکبیر کہنا جائز ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 537