You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَتِ النَّارُ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ، فَأْذِنْ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ بَرْدٍ، أَوْ زَمْهَرِيرٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ، وَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ حَرٍّ، أَوْ حَرُورٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ "
Abu Huraira reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The Fire said to the Lord: O Lord! some parts of mine have consumed the others, so allow me to exhale (in order to find some relief from this congestion). It was granted permission to take two exhalations, one exhalation during the winter and the other exhalation during the summer So whatever you perceive in the form of intense cold or hurting cold is from the exhalation of Hell. And whatever you perceive in the form of extreme heat or intense beat is from the exhalation of Hell.
محمد بن ابراہیم نےابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ ﷺسے روایت کی ، آپ نے فرمایا :’’آگ نے عرض کی : اے میرے رب ! میرا ایک حصہ دوسرے کو کھا رہا ہے ، مجھے سانس لینے کی اجازت مرحمت فرما ۔ تو (اللہ نے )اسے دو سانس لینے کی اجازت دی : ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں ۔ تم جو سردی یا ٹھنڈک کی شدت پاتے ہو ، وہ جہنم کی سانس سے ہے اور جو تم حرارت یا گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ (بھی )جہنم کی سانس سے ہے ۔‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4319 ´جہنم کے احوال و صفات کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرے بعض حصہ نے بعض حصے کو کھا لیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دو سانسیں عطا کیں: ایک سانس سردی میں، دوسری گرمی میں، تو سردی کی جو شدت تم پاتے ہو وہ اسی کی سخت سردی کی وجہ سے ہے، اور جو تم گرمی کی شدت پاتے ہو یہ اس کی گرم ہوا سے ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4319] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) اللہ تعالی کی تمام مخلوقات اپنے خالق کا شعور رکھتی ہیں۔ اس لیے اسکی عبادت کرتی ہیں اور اس کے احکام کی تعمیل کرتی ہیں۔ (2) جنت اور جہنم بھی باشعور مخلوقات ہیں قرآن مجید میں جہنم کے غصے کا ذکر ہے۔ دیکھیے: (سورۃ ملك: 67: 8) (3) جہنم کی حرارت اتنی شدید ہے کہ خود جہنم کے لیے بھی ناقابل برداشت ہے۔ اس لیے اسے اجازت دی گئی ہے کہ سال میں دو بار گرم اور سرد ہوا خارج کرکے اس شدت میں قدرے تخفیف کر لے۔ (4) کرہ ارض پر گرمی کے موسم میں سخت گرمی کی لہراور سردی کے ایام میں سخت سردی کی لہر ایک معروف اور محسوس حقیقت ہے۔ اس کے کچھ ظاہری اسباب ہے جن سے سائنس دان واقف ہیں۔ لیکن اسکے کچھ باطنی اور غیر مادی اسباب بھی ہے۔ جن کا علم صرف نبیﷺ کے بتانے سے ہوا ہے۔ (5) دنیا میں پیش آنے والے واقعات کے ظاہری اور سائنسی اسباب کے ساتھ کچھ روحانی اور باطنی اسباب بھی ہوتے ہیں جنکا اندازہ ظاہری اسباب سے نہیں ہو سکتا۔ مثلاً صدقہ کرنے سے مال میں اضافہ ہوتا ہے۔ تجارت میں جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے سے مال میں بے برکتی کا ہونا، سلام کی وجہ سے محبت کا پیدا ھونا وغیرہ ان پہ ایمان رکھنا ضروری ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4319