You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، كِلَاهُمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالُوا جَمِيعًا: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى، فَقَالَ: «إِنَّهُ لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي» وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: «لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي
A'isha reported: The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) one night delayed (observing the 'Isya' prayer) till a great part of the night was over and the people in the mosque had gone to sleep. He (the Holy Prophet) then came out and observed prayer and said: This is the proper time for it; were it not that I would impose a burden on my people (I would normally pray at this time). In the hadith transmitters by 'Abd al-Razzaq (the words are): Were it not that it would impose burden on my people.
محمد بن بکر ، حجاج بن محمد اور عبدالرزاق ۔ سب کے الفاظ باہم ملتے جلتے ہیں ۔ سب نے کہا : ابن جریج سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : مجھے مغیرہ بن حکیم نے ام کلثوم بنت ابی بکر سے خبر دی کہ انھوں نے انھیں (مغیرہ کو )حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انھوں نے کہا : ایک رات نبی اکرم ﷺ ےعشاء کی نماز میں دیر کر دی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور اہل مسجد سو گئے ، پھر آپ باہر تشریف لے گئے ، نماز پڑھائی اور فرمایا :’’ اگر (مجھے )یہ (ڈر)نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈالوں گا تو یہی اس کا (بہترین )وقت ہے ۔‘‘ اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے :’’ اگریہ (ڈر)نہ ہوتا کہ یہ میری امت کے لیے مشقت کا سبب بنے گا ۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 132 ´نماز عشاء تاخیر سے` «. . . وعن عائشة رضي الله عنها قالت: اعتم النبي صلى الله عليه وآله وسلم ذات ليلة بالعشاء حتى ذهب عامة الليل ثم خرج فصلى وقال: إنه لوقتها لولا ان اشق على امتي . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شب نماز عشاء تاخیر سے پڑھی کہ رات کا اول حصہ زیادہ تر گزر گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیلئے تشریف لائے اور نماز پڑھی اور فرمایا کہ ”اگر میری امت پر (یہ وقت) گراں نہ ہوتا تو میں نماز عشاء کا یہی وقت مقرر کرتا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 132] لغوی تشریح: «أَعتَمْ» تاخیر کی، دیر کی۔ یہ «إِعْتَام» سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: اندھیرے کے وقت میں داخل ہونا۔ «اَلْعَتْمَة» شفق کے غائب ہونے کے بعد، رات کے ابتدائی ثلث (تیسرے حصے) کو کہتے ہیں، یا غروب شفق کے بعد مطلق تاریکی کو کہتے ہیں۔ اور ایک قول کے مطابق یہ «اَلْعَتْم» سے ماخوذ ہے جس کے معنی تاخیر کرنے اور دیر کرنے کے ہیں۔ «عَامَّةُ اللَّيْلِ» رات کا اکثر حصہ۔ «إِنَّهُ لَوَقْتُهَا» اس سے مختار اور افضل وقت مراد ہے۔ فائدہ: یہ حدیث اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نماز عشاء تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔ تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں افضلیت کا ثواب صرف اسی نماز کے ساتھ مخصوص ہے اور کسی نماز کے ساتھ نہیں۔ پہلے گزر چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کے لیے کبھی نمازیوں کی آمد کا انتظار بھی کر لیا کرتے تھے، اگر وہ دیر سے جمع ہوتے تو نماز میں بھی تاخیر فرما لیتے اور اگر نمازی جلد جمع ہو جاتے تو جلدی جماعت کرا دیتے۔ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کا خیال رکھتے، جو چیز افراد امت کے لیے مشقت اور دشواری کا باعث ہوتی اس میں آسانی کرنے کی کوشش فرماتے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 132