You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمٍ مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ تُحَرَّقُ بُيُوتٌ عَلَى مَنْ فِيهَا
Hammam b. Munabbih reported: This is what Abu Huraira reported to us from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and (in this connection) he narrated some ahadith, one of them is: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I intend that I should command my young men to gather bundles fuel for me, and then order a person to lead people in prayer, and then burn the houses with their inmates (who have not joined the congregation).
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ احادیث ہیں جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےہمیں رسول اللہ سے روایت کیں ، پھر انھوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ نے فرمایا : ’’میں نے ارادہ کیا تھا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ میری خاطر لکڑی کے گٹھے تیار کریں ، پھر کسی آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر گھروں کو ان کے (بے نماز )باسیوں سمیت جلا دیا جائے ۔‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 102 ´جماعت سے پیچھے رہنے والوں کے لئے وعید` «. . . 325- وبه: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”والذي نفسي بيده، لقد هممت أن آمر بحطب فيحطب، ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها، ثم آمر رجلا فيؤم الناس، ثم أخالف إلى رجال فأحرق عليهم بيوتهم، والذي نفسي بيده، لو يعلم أحدهم أنه يجد عظما سمينا أو مرماتين حسنتين لشهد العشاء.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ میں لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں تو لکڑیاں اکٹھی کی جائیں، پھر میں نماز کے لیے اذان کا حکم دوں، پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر (نماز نہ پڑھنے والے) لوگوں کو ان کی لاعلمی میں جا پکڑوں اور ان کے گھروں کو جلا دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ان (باجماعت نماز نہ پڑھنے والے) لوگوں میں سے کسی کو معلوم ہو جائے کہ اسے موٹی ہڈی یا بکری کے دو اچھے کھر ملیں تو وہ ضرور عشاء کی نماز میں حاضر ہوں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 102] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 644، من حديث مالك به] تفقه: ➊ نماز باجماعت واجب ہے اِلا یہ کہ کوئی شرعی عذر ہو۔ ➋ کتاب و سنت کے مخالفین کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جا سکتی ہے۔ ➌ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمھارا گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔ [الموطا 130/1 ح289 وسنده صحيح] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 325