You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، كِلَاهُمَا عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ، زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى خُمْرَةٍ»
Maimuna, the wife of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said prayer while I was by his side, and at times when he prostrated his cloth touched me, and he prayed on a small mat.
عبداللہ بن شداد سے روایت ہے، کہا:مجھے نبیﷺ کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی،فرمایا:ٰ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور اکثر ایسا ہوتا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ کا کپڑا مجھے لگتا اور آپ(کھجور کے پتوں اور دھاگوں سے بنی ہوئی) ایک جائے نماز پر نماز پڑھتے تھے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 656 ´چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔` عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 656] 656۔ اردو حاشیہ: ایسی چٹائی جو کھجور کے پتوں سے بنائی گئی ہو کہ انسان اس پر صرف بیٹھ سکے یا اس پر چہرہ اور ہاتھ رکھے جا سکیں اسے «خمرة» کہتے ہیں۔ اگر یہ انسان کی قامت کے برابر ہو تو اسے «حصيرة» کہتے ہیں۔ درج ذیل احادیث سے استدلال یہ ہے کہ سجدے کے حالت میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر لگنا ضروری نہیں۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 656