You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ
It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Iman has over seventy branches, and modesty is a branch of Iman.
سلیمان بن بلال نے عبد اللہ بن دینار سے ، انہوں ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’ ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔ ‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 9 ´ایمان کوئی جامد چیز نہیں بلکہ اس کی مختلف شاخیں ہیں` «. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 9] لغوی توضیح: «بِضْعٌ» تین سے نو تک کا عدد۔ «شُعْبَة» شاخ، حصہ فہم الحدیث: معلوم ہوا کہ ایمان کوئی جامد چیز نہیں بلکہ اس کی مختلف شاخیں ہیں اور ان شاخوں کی کمی بیشی کے اعتبار سے ایمان میں بھی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ ایک روایت میں کلمہ «لا اله الا الله» کو ایمان کی اعلی ترین شاخ اور راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کو ایمان کی ادنیٰ ترین شاخ قرار دیا گیا ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان: باب بيان عدد شعب الايمان 35] اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمان میں قلبی اعمال کے ساتھ ساتھ بدنی اعمال بھی شامل ہیں۔ حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے اور خیر و برکت کا باعث ہے، یہی وجہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں نے پہلی نبوت کے کلام میں سے جو کچھ پایا ہے اس میں سے یہ بھی ہے کہ جب تو حیاء نہ کرے تو جو چاہے کر۔ [بخارى: كتاب أحاديث الأنبباء: باب حديث الغار: 3484، ابو داود: 4797، ابن ماجه: 4183] رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ایک روایت میں ہے کہ آپ مخصوص حجرے میں موجود کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیادار تھے۔ [أخرجه البخاري: 3562، أخرجه مسلم: 232] واضح رہے کہ جو حیاء قابل تعریف ہے وہ ایسی حیاء ہے جو معاصی سے روکے، لیکن جو حیاء نیکیوں اور واجبات پر عمل سے ہی روک دے مثلاً اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ سے یا اہل علم سے شرعی مسائل و احکام دریافت کرنے سے شرم محسوس ہو تو یہ حیاء قابل مذمت ہے، قابل تعریف نہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ بہترین عورتیں انصار کی عورتیں ہیں کیونکہ انہیں دین کے مسائل سیکھنے سے حیا نہیں روکتی۔ [حسن: صحيح ابن ماجه: كتاب الطهارة وسننها 642] جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 21