You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً
Ibn 'Abbas reported: Allah has prescribed the prayer through the word of your Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as four rak'ahs when resident, two when travelling, and one when danger is present.
ابو عوانہ نے بکیر بن اخنس سے،انھوں نے مجاہد سے،انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،کہا:اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نماز فرض کی،حضر(جب مقیم ہوں) میں چار رکعتیں ،سفر میں دو رکعتیں اور خوف (جنگ) میں (امام کے ساتھ) ایک رکعت (پھر اس کی امامت کے بغیر ایک رکعت)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 457 ´نماز کیسے فرض ہوئی؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نماز بزبان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضر میں چار رکعت، سفر میں دو رکعت، اور خوف میں ایک رکعت فرض کی گئی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 457] 457 ۔ اردو حاشیہ: ➊ ہر نماز چار رکعت نہیں، مغرب چونکہ وترالنھار ہے، لہٰذا وہ تین رکعت ہے اور تین ہی رہے گی۔ اور فجر میں قرأت لمبی ہوتی ہے حتیٰ کہ دورکعت چار رکعت سے بھی بڑھ جاتی ہیں، لہٰذا یہ نماز بھی حضروسفر میں دورکعت ہی رکھی گئی۔ باقی تین نمازیں گھر میں چار رکعت اور سفر میں دورکعت ہیں، البتہ محقق قول کے مطابق اگر کوئی مسافر چار رکعت پڑھنا چاہے تو کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضرت عائشہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما سے صحیح ثابت ہے۔ [صحیح البخاري، التقصیر، حدیث: 1083] ہاں! دو رکعت پڑھنا بہتر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول یہی رہا ہے۔ اگر کوئی چار پڑھے گا تو اس کا بھی جواز ہے۔ واللہ اعلم۔ ➋”خوف کی نماز ایک رکعت۔“ نماز خوف کی مخصوص مختلف صورتوں میں سے یہ بھی ایک صورت ہے، یعنی شدید خوف میں ایک رکعت بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ لیکن جمہور علماء اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ ایک رکعت سے مراد امام کے ساتھ ایک رکعت ہے اور دوسری رکعت اپنے طور پر پڑھے۔ صرف ایک رکعت نماز درست نہیں۔ لیکن جمہور علماء کا یہ موقف دلائل کی روشنی میں محل نظر معلوم ہوتا ہے، کیونکہ ایک رکعت نماز بھی متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے، لہٰذا موقع محل کی مناسبت سے ایک رکعت بھی بلاتامل پڑھی جا سکتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث نمبر1442 اور 1530 کے فوائدومسائل دیکھیے۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 457