You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ فَقَالَ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ ذَاتُ مَطَرٍ يَقُولُ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ
Ibn 'Umar announced Adhan for prayer on a cold, windy night. Then added: Pray in your dwellings; and then said: When it was a cold, rainy night, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) used to command the Mu'adhdhin to say Pray in your dwellings.
امام مالک نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سردی اور ہوا والی ایک رات اذان کہی اور اس کے آخر میں کہا:( أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ) سنو!(اپنے)ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔پھر کہا کہ جب رات سرد اور بارش والی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موذن کو حکم دیتے کہ وہ کہے(أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ) سنو!(اپنے) ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 75 ´دوران بارش اذان کیسے کہی جائے` «. . . وبه: ان ابن عمر اذن بالصلاة فى ليلة ذات برد وريح، فقال: الا صلوا فى الرحال، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر المؤذن إذا كانت ليلة باردة ذات مطر، يقول: ”الا صلوا فى الرحال . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (نافع تابعی سے) روایت ہے کہ ایک ٹھنڈی اور (تیز) ہوا والی رات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اذان دی تو فرمایا: «ألا صلوا فى الرحال» سن لو! اپنے ڈیروں (گھروں) میں نماز پڑھو، پھر فرمایا: جب بارش والی ٹھنڈی رات ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو حکم دیتے کہ وہ کہے: «ألا صلوا فى الرحال» سن لو! اپنے ڈیروں میں نماز پڑھو . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 75] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 666، ومسلم 697، من حديث مالك به] تفقه: ① جب بارش ہو رہی ہو یا سخت سرد ہوا چل رہی ہو تو نماز باجماعت کے لئے مسجد میں جانا ضروری نہیں ہے۔ ② بارش والے دن اذان کے بعد یہ اعلان کرنا جائز ہے کہ «صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ» لوگو! اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ ③ سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ سفر میں اقامت کے علاوہ کچھ (اذان) نہیں کہتے تھے سواۓ صبح کے، وہ صبح کی اذان اور اقامت دونوں کہتے تھے اور فرماتے: اذان تو اس امام کے لئے ہوتی ہے جس کے لئے لوگ جمع ہوتے ہیں۔ [الموطا 73/1 ح188، وسنده صحيح] معلوم ہوا کہ اذان کے بغیر اور صرف اقامت کے ساتھ بھی نماز باجماعت ہو جاتی ہے۔ اگر شرعی عذر نہ ہو تو سفر میں بھی اذان بہتر ہے۔ شہر اور گاؤں میں اذان اسلام کا شعار ہے۔ ④ عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ نے کہا: اگر تم سفر میں ہو تو تمہاری مرضی ہے کہ اذان اور اقامت کہو یا صرف اقامت کہہ دو اور اذان نہ دو۔ [الموطأ 1/73 ح156، وسنده صحيح] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سواری پر اذان دینا جائز ہے۔ [الموطأ 74/1] ➎ سعید بن المسیب رحمہ اللہ فرماتے تھے: جو شخص بیاباں علاقے میں نماز پڑھے تو اس کی دائیں طرف ایک فرشتہ اور بائیں طرف ایک فرشتہ نماز پڑھتا ہے۔ اگر وہ اذان اور اقامت کہے یا (صرف) اقامت کہے تو پہاڑوں جتنے (بہت زیادہ) فرشتے اس کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ [الموطا 74/1 ح 157، وسنده صحيح] ➏ ابراہیم نخعی نے کہا: بغیر وضو اذان دینا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 211/1 ح 2188، 2189 وهو صحيح] ⑦ ایک آدمی مسجد میں آیا اور نماز ہو چکی تھی تو وہ اقامت کہنے لگا-اسے عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ نے کہا: اقامت نہ کہو کیونکہ ہم نے اقامت کہہ دی ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 221/1ح2305وسندحسن] ⑧ مشہور تابعی اور مفسرِ قرآن امام مجاہد نے فرمایا: اگر تم اپنے گھر میں اقامت سن لو اور چاہو تو تمہارے لئے یہ کافی ہے۔ [ابن ابي شيبه 1/220 ح2296 وسنده حسن] معلوم ہوا کہ انفرادی نماز اذان اور اقامت کے بغیر بھی جائز ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 198