You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ أَبُو الطُّفَيْلِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ قَالَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ قَالَ فَقَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ
Mu'adh b. Jabal reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) combined in the expedition to Tabuk the noon prayer with the afternoon prayer and the sunset prayer with the 'Isha' prayer. He (one of the narrators) said: What prompted him to do that? He (Mu'adh) replied that he (the Holy Prophet) wanted that his Ummah should not be put to (unnecessary) hardship.
قرہ بن خالد نے کہا:ہمیں ابو زبیر نے حدیث بیا ن کی،کہا: ہمیں عامر بن واثلہ ابو طفیل نے حدیث بیا ن کی ،کہا :ہمیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی،انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ظہر ،عصر کو اور مغرب ،عشاء کو جمع کیا۔(عامر بن واثلہ نے) کہا: میں نے (حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) پوچھا:آپ نے ایسا کیوں کیا؟تو انھوں نے کہا: آپ نے چاہا کہ اپنی امت کو دشواری میں نہ ڈالیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 172 ´سفر میں نماز جمع کر کے پڑھنا جائز ہے` «. . . فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر کی اور مغرب و عشاء کی (نمازیں) جمع کرتے تھے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 172] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 706/10 بعدح 2281، من حديث ما لك به وصرح ابوالبيز بالسماع عند احمد 229/5، وابن خزيمه 966] تفقه ➊ سفر میں ظہر و عصر کی دو نمازیں (دو رکعتیں دو رکعتیں) اور مغرب و عشاء کی نمازیں (تین رکعتیں دو رکعتیں) جمع کر کے پڑھنا جائز ہے۔ ➋ خلیفہ بذات خود اپنی فوجوں کے ساتھ کافروں سے جنگ کر سکتا ہے۔ ➌ غزوہ تبوک شام کے عیسائیوں کے خلاف تھا جو مسلمانوں پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ واقعہ رجب 9 ہجری میں ہوا تھا۔ دیکھئے: [التمهيد 196/12] ➍ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر دوران سفر حالت قیام میں دو نمازیں میں جمع کر سکتا ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 196/12] ➎ جمع تقدیم کا مطلب یہ ہے کہ ظہر کے وقت عصر کی اور مغرب کے وقت عشاء کی نماز پڑھنا اور جمع تاخیر عصر کے وقت ظہر اور عشاء کے وقت مغرب پڑھنے کو کہتے ہیں۔ جمع صوری کا مطلب یہ ہے کہ ظہر کے آخری وقت میں ظہر کی نماز اور عصر کے ابتدائی وقت میں عصر کی نماز پڑھ کر جمع کرنا، اسی طرح مغرب کے آخری وقت میں مغرب کی اور عشاء کے ابتدائی وقت میں عشاء کی نماز پڑھنا ہے۔ جمع کی یہ تینوں قسمیں جائز ہیں۔ ان میں سے کسی ایک قسم کا اقرار اور باقی کا انکار صحیح نہیں ہے۔ ➏ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم معجزے کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کی برکت سے اللہ نے چشمہ جاری کر دیا۔ بعد میں صدیوں بعد محمد بن وضاح نے یہ چشمہ دیکھا تھا۔ دیکھئے: [التمهيد 208/12 وسندہ صحیح] ➐ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ کی وحی سے) غیب کی خبریں بیان کرتے تھے۔ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: «وفيه إخباره - صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ - بغيب كان بعده وهذا غير عجيب منه ولا مجهول من شأنه۔ صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ۔ وأعلى ذكره» ”اور اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد غیب کی خبر دی اور یہ عجیب نہیں ہے اور نہ آپ صلى الله عليه وسلم کی شان سے غیر معلوم ہے۔ اللہ آپ کا ذکر بلند فرمائے۔“ [االتمهيد 12/ 208،] ● یاد رہے کہ عالم الغیب ہونا صرف الله تعالی کی ہی صفت خاصہ ہے۔ ➑ ارشاد نبوی کی مخالفت کرنا کبھی جائز نہیں ہے۔ ➒ ابن شہاب الزہری نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے پوچھا: کیا سفر میں ظہر و عصر کی نمازیں میں جمع کی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ”جی ہاں! اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیا تم نے عرفات میں لوگوں کو (جمع کی) نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا؟“ [موطأ مالك 145/1 ح 330 وسنده صحيح] ➓ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث 109، 199، ومسلم 703، 705] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 108