You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي بَيْتِهَا عَامَ الْفَتْحِ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ
Abu Murra narrated on the authority of Umm Hani that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) on the day of the Conquest of Mecca observed in her house eight rak'ahs of prayer in one cloth, its opposite corners having been tied from the opposite sides.
جعفر بن محمد ؒ کے والد محمد باقرؒ نے عقیل کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ سے اور انھوں نے حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف جانب ڈالے گئے تھے،آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 415 ´آٹا لگے ہوئے برتن میں پانی بھر کر غسل کرنے کا بیان۔` ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ ایک ٹب سے غسل کر رہے تھے جس میں گندھا ہوا آٹا لگا تھا، اور آپ کو (فاطمہ رضی اللہ عنہا ۱؎) کپڑا سے پردہ کیے ہوئے تھیں، تو جب آپ غسل کر چکے، تو آپ نے چاشت کی نماز پڑھی، اور میں نہیں جان سکی کہ آپ نے کتنی رکعت پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 415] 415۔ اردو حاشیہ: مذکورہ روایت کے الفاظ: «فَمَا أَدْرِي كَمْ صَلَّى» ”میں نہیں جانتی کہ آپ نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔“ شاذ ہیں، اگرچہ محقق کتاب نے ساری روایت ہی کو حسن قرار دیا ہے۔ تاہم درست اور صحیح بات یہ ہے کہ صحیحین کی روایت کے مطابق خود ام ہانی نے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ آپ نے آٹھ رکعت نماز ادا فرمائی تھی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی الفاظ کو سنن نسائی میں شاذ قرار دیا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث226 اور اس فوائدومسائل۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 415