You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ قَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي
Abu Salama b. Abd al-Rahman asked 'A'isha about the (night) prayer of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) during the month of Ramadan. She said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not observe either in Ramadan or in other months more than eleven rak'ahs (of the night prayer). He (in the first instance) observed four rak'ahs. Ask not about their excellence and their length (i. e. these were matchless in perfection and length). He again observed four rak'ahs, and ask not about their excellence and their length. He would then observe three rak'ahs (of the Witr prayer). 'A'isha again said: I said: Messenger of Allah, do you sleep before observing the Witr prayer? He said: O 'A'isha, my eyes sleep but my heart does not sleep.
سعید بن ابی سعید مقبری نے ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا:رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہوتی تھی؟انھوں نے جواب دیا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور اس کے علاوہ(دوسرے مہینوں) میں (فجر سے پہلے) گیارہ رکعتوں سے زائد نہیں پڑھتے تھے،چار رکعتیں پڑھتے،ان کی خوبصورتی اور ان کی طوالت کے بارے میں مت پوچھو،پھر چار رکعتیں پڑھتے،ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھو،پھرتین رکعتیں پڑھتے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟تو آپ نے فرمایا:اے عائشہ!میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔( وہ بدستور اللہ کے ذکر میں مشغول ر ہتا ہے)-
علامه سيد بديع الدين شاه راشدي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2013 ´رمضان غیر رمضان گیارہ رکعات پڑھنا ` «. . . كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً . . .» ”۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تراویح یا تہجد کی نماز) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔۔۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب صَلَاةِ التَّرَاوِيحِ: 2013] فوائد و مسائل: اعتراض: اور اگر کوئی کہے کہ یہاں تہجد مراد ہے نہ کہ تراویح۔ جواب: تو کہا جائے گا کہ قدیمی اصطلاح میں قیام رمضان تراویح ہی کو کہا جاتا تھا۔ [ملاحظه هو كتب فقه مثلاً هدايه وغيره] اور یہاں جو عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام رمضان کے متعلق دریافت کیا گیا تھا، اس سے مراد تراویح ہی ہے، جس کا جواب آپ نے یہ دیا کہ آپ گیارہ ہی پڑھتے تھے اور غیر رمضان کی قید لگانے سے یہ بات ظاہر کر دی گئی کہ جو آپ کا غیر رمضان میں تہجد تھا، وہی آپ کی رمضان میں تراویح تھیں۔ نیز صحیح ابن حبان اور صحیح ابن خزیمہ میں بھی ایک حدیث شریف مروی ہے جس سے بالکل واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ آپ تراویح آٹھ ہی پڑھتے تھے۔ [صحيح ابن حبان 920، صحيح ابن خزيمه 1070، ابن منذر الاوسط 2606، طبراني جامع صغير: 1901] گو اس حدیث شریف کی سند میں ایک راوی بنام عیسٰی بن جاریہ واقع ہے اور اس کے متعلق کچھ جرحیں منقول ہیں لیکن حافظ ذہبی جو «من اهل استقراء التام في نقد الرجال» ہیں، انہوں نے اس حدیث شریف کے حق میں فرمایا ہے کہ «اسناده وسط» ۔ [ميزان الاعتدال 311/3] باقی رہی وہ حدیث جو مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے وہ بالکل ضعیف اور ناقابل اعتبار ہے اور اس کے متعلق: ◈ شیخ ابن ہمام حنفی نے یوں لکھا ہے کہ: «واما ما روي ابن ابي شيبة والطبراني وعند البيهقي من حديث ابن عباس انه عليه الصلوة والسلام كان يصلي فى رمضان عشرين ركعة سوي الوتر فضعيف بابي شيبة ابراهيم بن عثمان متفق على ضعفه مع مالفته للصحيح» [فتح القدير: 467/1، علامه زيلعي نصب الرايه:153/2] ”ابن ابی شیبہ نے اپنے مصنف میں اور طبرانی نے اور بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جو روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں وتر کے علاوہ بیس رکعت پڑھتے تھے وہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں راوی ابوشیبہ ابراہیم بن عثمان واقع ہے جو بالاتفاق ضعیف ہے۔ ↰ علاوہ ازیں یہ حدیث باوجود ضعیف ہونے کے صحیح حدیث (یعنی بخاری شریف کی مذکورہ حدیث شریف) کے مخالف بھی ہے۔“ اور لیجئیے فاروق اعظم عمر رضی اللہ عنہ کا فتویٰ چنانچہ موطا امام مالک میں سائب بن یزید سے مروی ہے کہ: «أمر عمر بن الخطاب أبي بن كعب وتميما الداري أن يقوما للناس بإحدى عشرة ركعة» [موطا امام مالك: 98] ”عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ لوگوں کو رمضان شریف میں گیارہ رکعت پڑھائیں۔“ معلوم ہوا کہ مسنون آٹھ ہی رکعتیں ہیں نہ اس سے کم نہ اس سے بیش۔ اہلحدیث کے امتیازی مسائل، حدیث\صفحہ نمبر: 46