You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى
Ibn 'Umar reported that a person asked the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about the night prayer. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Prayer during the night should consist of pairs of rak'ahs, but if one of you fears morning is near, he should pray one rak'ah which will make his prayer an odd number for him.
نافع اور عبداللہ بن دینار نے حضرت ا بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:رات کی نمازدو رکعتیں ہیں،جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے،یہ اس کی پڑھی ہوئی(تمام) نماز کو وتر(طاق) بنادے گی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 163 ´رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں` «. . . مالك عن نافع وعبد الله بن دينار عن عبد الله بن عمر: ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى . . .» ”. . . سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آ دمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، پھر جب تم میں سے کسی کو صبح ہو جانے کا ڈر ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، اس نے جو نماز پڑھی ہے یہ اسے وتر بنا دے گی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 163] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 990، ومسلم 749، من حديث مالك به] تفقه: ➊ وتر ایک رکعت ہے۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ایک وتر پڑھتے تھے۔ [الموطا 125/1 ح272 وسنده صحيح] ◈ آپ رضی اللہ عنہ اگر تین وتر پڑھتے تو دو رکعتوں پر سلام پھیر دیتے اور ایک رکعت علیحدہ پڑھتے۔ [الموطا 125/1 ح 273 وسنده صحيح] ◈ یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان الاحسان: 2426 دوسرا نسخه: 2435 وسنده صحيح] ➌ مغرب کی طرح تین وتر پڑھنا ممنوع ہے۔ [ديكهئے صحيح ابن حبان: 2420 وسنده صحيح] ➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سلام کے ساتھ تین وتر اکھٹے پڑھنا ثابت نہیں ہیں۔ جن روایات میں ایک سلام کے ساتھ تین رکعتیں آئیں ہیں، وہ سب کی سب بلحاظ سند ضعیف ہیں۔ ➎ خلیل أحمد سہارنپوری انبیٹھوی دیوبندی نے انوار ساطعہ نامی کتاب کے بدعتی مصنف کا رد کرتے ہوئے لکھا ہے: ”وتر کی ایک رکعت احادیث صحاح میں موجود ہے اور عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہما صحابہ رضی اللہ عنہ اس کے مقر اور مالک رحمہ اللہ، شافعی رحمہ اللہ و أحمد رحمہ اللہ کا وہ مذہب پھر اس پر طعن کرنا مؤلف کا ان سب پر طعن ہے کہو اب ایمان کا کیا ٹھکانا۔“ [براهين قاطعه ص7] ➏ نفل (سنت) دو دو رکعت پڑھنا افضل ہے، خواہ دن ہو رات۔ دیکھئے: [سنن ابي داؤد 1295، وسنده حسن] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 202