You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ أَبُو الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ مَرْجَانَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ اللَّهُ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا لِشَطْرِ اللَّيْلِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ أَوْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدِيمٍ وَلَا ظَلُومٍ قَالَ مُسْلِم ابْنُ مَرْجَانَةَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمَرْجَانَةُ أُمُّهُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Allah descends to the lowest heaven at half of the night or at one-third of the latter part and says: Who is there to supplicate Me so that I answer him? Who is there to ask Me so that I grant him? And then says: Who will lend to One Who is neither indigent nor tyrant? (This hadith has been narrated by Sa'd b. Sa'id with the same chain of transmitters with this addition: Then the Blessed and the Exalted (Lord) stretches His Hands and says: Who will lend to One Who is neither indigent nor tyrant? )
محاضر ابومورع نے کہا:ہم سے سعد بن سعید(بن قیس انصاری) نے حدیث بیان کی،انھوں نے کہا:مجھے ابن مرجانہ نے خبر دی،انوں نے کہامیں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدھی رات یا رات کی آخری تہائی کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے :کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں ۔یامجھ سے سوال کرے میں اسے عطا کرو؟پھر فرماتا ہے:کون اس (ذات) کو قرض دےگا جو نہ محتاج ہے اور نہ حق مارنے والی ہے(اللہ تعالیٰ کو)؟امام مسلمؒ نے کہا:ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ(ابو العثمان المدنی) ہیں اور مرجانہ ان کی والدہ ہیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 8 ´اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے لحاظ سے اپنے عرش پر مستوی ہے ` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ينزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر، فيقول: من يدعوني فاستجيب له، ومن يسالني فاعطيه، ومن يستغفرني فاغفر له . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات کے آخری پہر میں آسمان دینا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تاکہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تاکہ میں اسے دے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے گناہ معاف کروائے تاکہ میں اس کے گناہ معاف کر دوں؟ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 8] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1145، ومسلم 758، من حديث ما لك به . و من رواية يحيي وجاء فى الأصل «يَدْعُنِيْ» ] تفقه: ➊ یہ حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 128/7، اور نظم المتناثر 206] ➋ اس پر ایمان لانا فرض ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر رات کے آخری پہر میں آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔ اس سے صرف رحمت کا نزول مراد لینا اور نزول باری تعالیٰ کی تاویل کرنا باطل ہے۔ ➌ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے لحاظ سے سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے اور اس کا علم و قدرت ہر چیز کو محیط ہے۔ ➍ جہمیہ (ایک سخت گمراہ فرقے) نے الله سبحانہ وتعالیٰ کو ہر جگہ (موجود بذاتہ) قرار دیا ہے۔ دیکھئے: [تلبيس ابليس ص 30،اقسام اهل البدع] اس کفریہ عقیدے سے حلول لازم آتا ہے۔ عقيدة حلول کے باطل ہونے کے لئے دیکھئے: حافظ ابن تیمیہ کی کتاب ابطال وحدة الوجود اور ملا علی قاری حنفی کی کتاب الرد على القائلين بوحدة الوجود ➎ امام مالک نے فرمایا: «الله عز وجل فى السماء وعلمه فى كل مكان، لا يخلو من علمه مكان» ”الله تعالیٰ آسمان پر ہے اور اس کا علم ہر مکان پر (محيط) ہے۔ اس کے علم سے کوئی مکان خالی نہیں۔“ [كتاب الشريعة لآجري ص 289 ح 652 وسنده حسن] ➏ احادیث صفات کے بارے میں امام اوزاعی، مالک، سفیان ثوری اور لیث بن سعد نے فرمایا: ”انہیں بلا کیفیت روایت کرتے رہیں۔“ [عقيدة السلف واصحاب الحديث للصابوني ص 56ح 90 رسندہ حسن، دوسرا نسخہ 248، 249] ➐ امام عبدالله بن المبارک رحمہ اللہ نے فرمایا: «نعرف ربنا فوق سبع سمٰوات على العرش استويٰ، بائناً من خلقه ولا نقول كما قالت الجهمية: «إنه هاهنا» وأشار إلى الأرض» ”ہم اپنے رب کو پہچانتے ہیں وہ سات آسمانوں سے اوپر عرش پر مستوی ہے، وہ اپنی مخلوق سے الگ ہے اور ہم جہمیہ کی طرح یہ نہیں کہتے کہ وہ یہاں (زمین) پر ہے اور انھوں (امام عبدالله بن المبارک رحمہ اللہ) نے زمین کی طرف اشارہ کیا۔“ [عقيدة السلف واصحاب الحديث للصابوني ص 186ح 28 رسنده صحيح، الرد على الجهمية للدارمي: 67، 162، والصفات للبيهقي: ص 427 دوسرا نسخه ص 538، السنة لعبد الله بن احمد: 216] ➑ امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: «إن الإعتصام بالسنة نجاة» ”سنت کو مضبوطی سے پکڑنے میں نجات ہے۔“ [حلية الاولياء لا نعيم الاصبهاني 369/3 وسنده صحيح] ➒ اس حدیث سے دعا کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے اور یہ کہ دعا توکل کے منافی نہیں بلکہ مطلوب ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 26