You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: He who observed the fasts of Ramadan with faith and seeking reward (from Allah), all his previous sins would be forgiven, and he who observed prayer on Lailat-ul- Qadr with faith and seeking reward (from Allah), all his previous sins would be forgiven.
حییٰ بن ابی کثیر نے کہا:ہمیں سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی۔کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے رمضان کے روزے ایمان(کی حالت میں) اور ثواب کے لئے رکھے،اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور جس نے لیلۃ القدر کا قیام ایمان کے ساتھ اور ثواب کے لئے کیا تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 157 ´قیام رمضان کی فضیلت` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رمضان (کے مہینے) میں ایمان کی حالت اور ثواب کی نیت سے قیام کرے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 157] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2009، ومسلم 759/173، من حديث ما لك به] تفقه: ➊ یہاں قیام سے مراد قیام رمضان (تراویح، تہجد) ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام رمضان کے بارے میں فرمایا: «إنه مَنْ قَامَ مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ» ”بے شک جو امام کے ساتھ نماز ختم ہونے تک قیام کرتا ہے تو اسے ساری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے۔“ [سنن الترمذي:806 و إسناد صحيح و صححه ابن خزيمه:2206 وابن حبان، الموارد:919 وابن الجارود: 403 وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح] ➋ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور سیدنا تمیم الداری رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھائیں۔ [موطأ امام مالك رواية يحييٰ 115/1 ح 249 وسنده صحيح، وقال النيموي فى آثار سن 775 ”وإسناد صحيح“ واحتج به الطحاوي فى معاني الآثار 293/1] ➌ سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «كنا نقوم فى زمان عمر بن الخطاب بإحدىٰ عشرة ركعة ..» ”ہم عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) کے زمانے میں گیارہ رکعات کا قیام کرتے تھے۔“ [سنن سعيد بن منصور حواله الحاوي للفتاوي 349/1 وسنده صحيح] ● اس کے مقابلے میں خالد بن مخلد معرفة السنن والآثار [305/2 ح 1365] والی روایت شاذ (ضعیف) ہے۔ ➍ طحطاوی حنفی لکھتے ہیں: «لأن النبى عليه الصلوة والسلام لم يصلها عشرين بل ثماني» ”کیونکہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس (رکعات) نہیں پڑھیں بلکہ آٹھ پڑھی ہیں۔“ [حاشية الطحطاوي على الدرالمختار 295/1] ➎ ابوبکر بن العربی المالکی (متوفی 543ھ) نے کہا: ”اور صحیح یہ ہے کہ گیارہ رکعات پڑھنی چاہئیں (یہی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اور قیام ہے اور اس کے علاوہ جو اعداد ہیں، ان کی کوئی اصل نہیں ہے۔“ [عارضة الاحوذي شرح سنن الترمذي 19/4] ➏ قیام کا اجر و ثواب ایمان اور اخلاص کے ساتھ مشروط ہے۔ نیز دیکھئے میری کتاب ”تعداد رکعات قیام رمضان کا حقیقی جائزه“۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 29