You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَتْ كَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ اللَّهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
Abd al-Rahman b. 'Auf reported: I asked 'A'isha, the mother of the believers, (to tell me) the words with which the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commenced the prayer when he got up at night. She said: When he got up at night he would commence his prayer with these words: O Allah, Lord of Gabriel, and Michael, and Israfil, the Creator of the heavens and the earth, Who knowest the unseen and the seen; Thou decidest amongst Thy servants concerning their differences. Guide me with Thy permission in the divergent views (which the people) hold about Truth, for it is Thou Who guidest whom Thou wilt to the Straight Path.
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے کہا:میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اٹھتے تھے تو کس چیز کے ساتھ نماز کا آغاز کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا:جب آپ رات کو اٹھتے تو نماز کا آ غاز(اس دعا سے) کرتے:اے اللہ! جبرائیل،میکائیل اور اسرافیل کے رب!آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمانے والے!پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے!تیرے بندے جن باتوں میں اختلاف کرتے تھے تو ہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائےگا۔،جن باتوں میں اختلاف کیا گیا ہے تو ہی ا پنے حکم سے مجھے ان میں سے جو حق ہے اس پر چلا،بے شک تو ہی جسے چاہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1357 ´رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟` ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو کس دعا سے اپنی نماز شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم» ”اے اللہ! جبرائیل، ۱؎ میکائیل، اور اسرافیل کے رب، آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافی امور میں فیصلہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1357] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نماز تہجد میں یہ دعا بھی دعائے استفتاح کے طور پر پڑھی جاسکتی ہے۔ (2) جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہ السلام اللہ کے مقرب ترین اور افضل ترین فرشتے ہیں۔ لیکن وہ بھی اللہ کے بندے ہیں۔ اور اللہ ان کا بھی رب ہے۔ رب کی صفات اور اختیارات میں ان کا بھی کوئی حصہ نہیں۔ توحید کا یہ نکتہ توجہ کے قابل ہے۔ (3) بندوں کے اختلافات کا فیصلہ دنیا میں انبیائے کرام علیہ السلام کی بعثت اور ان پر وحی کے نزول کے ذریعے سے کردیا گیا ہے۔ پھر بھی بعض لوگ نئے نئے شبہات پیدا کرکے اختلاف ڈالتے ہیں۔ یا حق واضح ہوجانے کے بعد بھی حق کو قبول نہیں کرتے۔ اور جھگرنے سے باز نہیں آتے۔ ان کا فیصلہ قیامت ہی کو ہو گا۔ جب انھیں سزا ملے گی اور نیک لوگ اللہ کے انعامات سے بہرہ ور ہوں گے۔ (4) ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس لئے اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔ (5) جبرئیل کا لفظ کئی طرح پڑھا جا سکتا ہے۔ جَبْرِیْل، جَبْرِیْل، جِبْرَئِیْل، جَبْرَئِیْل، جِبْرَائِیْل۔ لیکن اس دعا میں جبرئیل ہمزہ کے ساتھ ہے۔ (6) محدثین کرام حدیث کےالفاظ پر بھی توجہ دیتے تھے۔ اور ہر لفظ اس طرح روایت کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ جس طرح استاد سے سنا ہو۔ حالانکہ روایت بالمعنیٰ جائز ہے۔ محدثین کے اس طرز عمل سے ان کی دیانت اور صداقت ظاہر ہوتی ہے۔ اور یہ کہ ان کی روایت کردہ احادیث قابل عمل اور قابل اعتماد ہیں۔ بشرط یہ کہ صحت حدیث کے معیار پر پوری اتریں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1357